اسلام آباد پاکستان کے وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کا کہنا ہے یونان کشتی حادثے میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔ایف آئی اے کو وزیراعظم شہباز شریف نے یونان کشتی حادثے میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف کاروائی کے لیے ہدایت کی تھی۔
2025 کے پہلے دن بدھ کے روز ترجمان ایف آئی اے عبدلغفور کی طرف سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا ہے کہ انسانی سمگلنگ میں ملوث ایف آئی اے کے 13 اہلکاروں کے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔
ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے احمد اسحاق جہانگیر نے اس سلسلے میں اردلی روم کا انعقاد کیا۔ڈی جی ایف آئی اے نے اردلی روم میں کشتی حادثات میں ملوث 49 اہلکاروں کے خلاف محکمانہ کاروائیوں پر سماعت کی۔
کشتی حادثات میں ملوث 4 انسپکٹرز، 10 سب انسپکٹرز ، 2 اے ایس آئی, 5 ہیڈ کانسٹیبل اور 14 کانسٹیبلز کو نوکری سے برخاست کر دیا گیا۔
دوسری طرف ایف آئی اے نے دعوی کیا ہے کہ ایف آئی اے کے اسلام آباد زون نے کاروائی کرتے ہوئے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث انتھائی مطلوب بدنام زمانہ انسانی سمگلروں سمیت 6 انسانی ملزمان گرفتار کر لیا۔
ملزمان کی شناخت محمد ارشد، سہیب علی حشمت، احمد نواز ، ذوالفقار ، مظہر خان اور منشا کے نام سے ہوئی۔گرفتار ملزم احمد نواز، محمد ارشد، مظہر خان اور منشاء سال 2023 میں ہونے والے لیبیا کشتی حادثے میں ملوث ہیں۔
جاری اعلامیہ کے مطابق ملزمان سادہ لوح شہریوں کو غیر قانونی طور بیرون ملک بھجوانے میں ملوث پائے گئے۔جن کو سرگودھا، فیصل آباد اور اسلام آباد کے مختلف علاقوں سے گرفتار کیا گیا۔ملزم احمد نواز کو چھاپہ مار کاروائی میں سرگودھا سے گرفتار کیا گیا۔ملزم انسانی سمگلنگ میں ملوث بین الاقوامی گینگ کا رکن ہے۔ملزم کے خلاف انسدادِ انسانی سمگلنگ راولپنڈی میں متعدد مقدمات درج ہیں۔
ملزم نے لیبیا کشتی حادثے کے 9 متاثرین سے مجموعی طور پر 5 کروڑ 16 لاکھ روپے ہتھیائے لیبیا میں متاثرین کو سیف ہاوسسز میں رکھا گیا اور بعد ازاں کشتی کے ذریعے یورپ بھجوانے کی کوشش کی۔بعد ازاں کشتی حادثے میں تمام متاثرین کی موت واقع ہوئی۔
اشتہاری ملزم منشا کو جھنگ قصور سے گرفتار کیا گیا۔جو کہ لیبیا کشتی حادثہ کے مقدمہ میں نامزد ہے۔ملزم کو تمام وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے 3 مختلف مقامات پر چھاپہ مار کاروائیاں کر کے گرفتار کیا گیا۔
ایک اور گرفتار ملزم مظہر خان لیبیا کشتی حادثہ میں ملوث ہے۔ملزم کے خلاف سال 2023 میں متعدد مقدمات درج کئے گئے۔ملزم بیرون ملک ملازمت کا جھانسہ دے کر سادہ لوح شہریوں کو غیر قانونی طور پر یورپ اور دیگر ممالک بھجوانے میں ملوث پایا گیا۔
اسی طرح بدنام زمانہ ایجنٹ سہیب علی حشمت کو چھاپہ مار کارروائی میں ای الیون اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔ملزم اشتہاری ہے اور انسانی سمگلنگ کے کئی مقدمات میں نامزد ہے۔ملزم ویزہ فراڈ میں بھی ملوث ہے۔جو کہ پولینڈ، یونان، کینیڈا اور لیٹیویا جیسے ممالک میں ٹریفکنگ اور انسانی سمگلنگ میں ملوث پایا گیا۔مذکورہ ملزم اینٹی منی لانڈرنگ سرکل فیصل آباد کی مطلوب ملزمان کی فہرست میں بھی شامل ہے۔
انتہائی مطلوب ہیومن ٹریفکر ذوالفقار کو اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا۔ملزم متعدد مقدمات میں نامزد ہے اور اشتہاری ہے۔ملزم نے شہریوں کو غیر قانونی طور پر بیرون ملک بھجوانے کے نام پر لاکھوں روپے بٹورے۔
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ملزمان کو گرفتار کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا۔جبکہ دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔کشتی حادثات میں ملوث عناصر کے خلاف کریک ڈاون جاری ہے۔ملزمان کی گرفتاری کے لئے تمام تر وسائل کو بروئے کار لایا جا رہا ہےانٹلیجنس بنیادوں پر بھی انسانی سمگلروں کے خلاف کاروائیاں جاری ہیں۔اور ٹھوس شواہد کی روشنی میں ملزمان کو قرار واقعی سزائیں دلوائیں گے۔
ایف آئی اے کے ڈائریکٹر جنرل احمد اسحاق جہانگیر نے کہا ہے کہ کشتی حادثات میں غفلت اور لاپروائی برتنے میں ملوث اہلکاروں کی ادارے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔کشتی حادثات میں ملوث اہلکاروں کے خلاف انضباطی کاروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔محکمانہ احتساب کا مقصد ادارے کو کرپشن اور دیگر بے ضابطگیوں میں ملوث کالی بھیڑوں سے پاک کرنا ہے۔غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث ایف آئی اے اہلکاروں کے خلاف سخت اقدامات عمل میں لائے جا رہے ہیں