پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کی جانب سے جمعرات کے روز جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں 9 مئی میں واقعات میں ملوث مزید 60 مجرمان کو فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے سزائیں سنائی ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق فیلڈ جنرل کورٹ مارشل نے تمام شواہد کی جانچ پڑتال، مجرموں کو قانونی حق کی یقینی فراہمی اور قانونی تقاضوں کے مطابق کارروائی کرتے ہوئے سزائیں سنائی ہیں۔آئی ایس پی آر کے مطابق تمام مجرموں کے پاس اپیل کا حق اور دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں، جیسا کہ آئین اور قانون میں ضمانت دی گئی ہے۔ قوم، حکومت اور مسلح افواج انصاف اور ریاست کی ناقابل تسخیر رٹ کو برقرار رکھنے کے اپنے عزم میں ثابت قدم ہیں۔اِس کے علاوہ آئی ایس پی آر کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوجی حراست میں لئے جانے والے 9 مئی کے ملزمان پر مقدمات کی سماعت متعلقہ قوانین کے تحت مکمل کی گئی ہے۔
چکدرہ قلعے پر حملے میں ملوث اکرام اللہ ولد شاہ زمان کو 4 سال قید بامشقت
فیصل آباد آئی ایس آئی آفس حملے میں ملوث محمد فرخ ولد شمس تبریز کو 5 سال قید بامشقت
جناح ہاؤس حملے میں ملوث وقاص علی ولد محمد اشرف کو 6 سال قید بامشقت
جناح ہاؤس حملے میں ملوث امیر ذوہیب ولد نذیر احمد شیخ کو 4 سال قید بامشقت
اے آئی ایم ایچ راولپنڈی حملے میں ملوث فرہاد خان ولد شاہد حسین کو 7 سال قید بامشقت
ہیڈکوارٹر دیر سکاؤٹس تیمرگرہ حملے میں ملوث عزت خان ولد اول خان کو 2 سال قید بامشقت
راہوالی گیٹ گوجرانوالہ کینٹ حملے میں ملوث اشعر بٹ ولد محمد ارشد بٹ کو 2 سال قید بامشقت
بنوں کینٹ حملے میں ملوث ثقلین حیدر ولد رفیع اللہ خان کو 9 سال قید بامشقت
فیصل آباد آئی ایس آئی آفس حملے میں ملوث محمد سلمان ولد زاہد نثار کو 2 سال قید بامشقت
ملتان کینٹ چیک پوسٹ حملے میں ملوث حامد علی ولد سید ہادی شاہ کو 3 سال قید بامشقت
راہولی گیٹ گوجرانوالہ کینٹ حملے میں ملوث محمد وقاص ولد ملک محمد کلیم کو 2 سال قید بامشقت
بنوں کینٹ حملے میں ملوث عزت گل ولد میردادخان کو 9 سال قید بامشقت
جناح ہاؤس حملے میں ملوث حیدر مجید ولد محمد مجید کو 2 سال قید بامشقت
جناح ہاؤس حملے میں ملوث گروپ کیپٹن وقاص احمد محسن(ریٹائرڈ) ولد بشیر احمد محسن کو 2 سال قید بامشقت
ہیڈکوارٹر دیر سکاؤٹس تیمر گرہ حملے میں ملوث محمد الیاس ولد محمد فضل حلیم کو 2 سال قید بامشقت
گیٹ ایف سی کینٹ پشاور حملے میں ملوث محمد ایاز ولدصاحبزادہ خان کو 2 سال قید بامشقت
چکدرہ قلعے حملے میں ملوث رئیس احمد ولد خستہ رحمان کو 4 سال قید بامشقت
چکدرہ قلعے حملے میں ملوث گوہر رحمان ولد گل رحمان کو 7 سال قید بامشقت
بنوں کینٹ حملے میں ملوث نیک محمد ولد نصر اللہ جان کو 9 سال قید بامشقت
فیصل آباد آئی ایس آئی آفس حملے میں ملوث فہد عمران ولد محمد عمران شاہد کو 9 سال قید بامشقت
راہوالی گیٹ گوجرانوالہ کینٹ حملے میں ملوث سفیان ادریس ولد ادریس احمد کو 2 سال قید بامشقت
بنوں کینٹ حملے میں ملوث رحیم اللہ ولد بیعت اللہ کو 9 سال قید بامشقت
بنوں کینٹ حملے میں ملوث خالد نوازولد حامد خان کو 9 سال قید بامشقت
امریکہ برطانیہ اور یورپی یونین کا فوجی عدالتوں پر تحفظات:
: قبل ازیں امریکا نے 9 مئی کے مقدمات میں فوجی عدالتوں کی جانب سے شہریوں کو سزائیں سنائے جانے پر سخت تشویش کا اظہار کیا تھا ۔
گزستہ ہفتے ترجمان امریکی دفتر خارجہ میتھیو ملر نے فوجی عدالت سے شہرویوں کی سزاؤں پر بیان دیتے ہوئے کہا کہ امریکا کو 9 مئی مظاہروں میں ملوث سویلین کو فوجی عدالتوں سے سزاؤں پر گہری تشویش ہے، فوجی عدالتوں میں شفافیت اور مناسب قانونی کارروائیوں کا فقدان ہوتا ہے.
اس سے قبل برطانیہ نے پاکستان میں سانحہ 9 مئی میں ملوث 25 مجرمان کو فوجی عدالتوں سے دی جانے والی سزاؤں پر ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ فیصلے میں شفافیت اور منصفانہ ٹرائل کا فقدان ہے۔
گزشتہ ہفتے 9 مئی کی ناکام بغاوت کے 25 مجرموں کو سزا پر برطانوی دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ برطانیہ، پاکستان کی خودمختاری اور قانونی عمل کا احترام کرتا ہے، فوجی عدالتوں میں سویلینز کا ٹرائل شفافیت، آزادانہ جانچ پڑتال اور منصفانہ ٹرائل کے حق کو مجروح کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ برطانیہ، حکومت پاکستان سے سیاسی اور شہری حقوق کی عالمی ذمہ داریوں کی پاسداری کا مطالبہ کرتا ہے۔
پاکستان کا امریکہ برطانیہ اور یورپی یونین کے تحفظات پر ردعمل:
2 روز قبل فوجی عدالتوں کے فیصلوں پر امریکی، برطانوی اور یورپی یونین بیانات کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز ظہرا بلوچ نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان انسانی حقوق کی اپنی تمام بین الاقوامی ذمہ داریوں کو پورا کرنے کے لیے پوری طرح پرعزم ہے۔
ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ پاکستان کا قانونی نظام بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون سے مطابقت رکھتا ہے، ہمارے قانون نظام میں شہری اور سیاسی حقوق کے بین الاقوامی معاہدے کی دفعات بھی شامل ہیں، قانون نظام میں اعلیٰ عدالتوں کے ذریعے عدالتی نظرثانی کے نظام موجود ہے، ہمارے نظام میں انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کے فروغ اور تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ فیصلے پارلیمنٹ کے ذریعے منظور شدہ قانون اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلوں کے تحت کیے گئے ہیں، پاکستان جمہوریت کے اصولوں، انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کے فروغ کے لیے تعمیری اور نتیجہ خیز مذاکرات پر یقین رکھتا ہے