بنجوسہ جھیل پر فوجی گیسٹ ہاوس کی تعمیر
ڈپٹی کمشنر پونچھ، آزاد کشمیر نے اہل علاقہ کے احتجاج پر بنجوسہ جھیل کے کنارے آرمی گیسٹ ہاوس کی تعمیر رکوا دی۔ رواں ماہ 20 دسمبر کے روز جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق ڈپٹی کمشنر نے تعمیراتی کام روکنے اور تعمیراتی سامان فوری طور بر اٹھانے کا حکم دیتے ہوئے آرمی گیسٹ ہاوس کی تعمیر کے لیے خصوصی کمیشن کی منظوری ضروری قرار دے دی۔ جبکہ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر عباس پور کی سربراہی میں قائم کردہ کمیشن کے اراکین میں ڈی ایف او جنگلات پونچھ، اسسٹنٹ کمشنر راولاکوٹ، تحصیلدار راولاکوٹ اور نمائندہ پی اے ڈی شامل ہیں۔
نوٹیفکیشن کے مطابق چار دیہاتوں کی عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبے پر ڈپٹی کمشنر نے اہل علاقہ سے مذاکرات کے لیے کمیٹی قائم کی۔جو کہ علاقہ کے نمبرات خسرہ کی موقع بر پیمائش کرے گی۔ اور 1958 کے قانون ساز اسمبلی سے ہل سٹیشن کے لیے بنائے گئے ایکٹ کی روشنی میں تعمیرات سے متعلق فیصلہ کرے گی۔
جاری نوٹیفکیشن میں اقرر کیا گیا ہے کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ جھیل کے نزدیک موضع جنڈالی اور چھوٹا گلہ کے سپریم کورٹ کے فیصلہ کی زد میں آنے والے نمبرات خسرہ میں کسی بھی نوع کی تعمیر کی اجازت نہیں دیں گے۔عوام کی طرف سے شدید ردعمل پر ڈپٹی کمشنر نے اہل علاقہ سے مذاکرات کے لیے 5 رکنی کمیٹی قائم کی تھی۔ ۔ڈپٹی کمشنر کی قائم کردہ کمیٹی نے چار دیہاتوں کی رہائشی افراد کی عوامی ایکشن کمیٹی سے مذاکرات کا سلسلہ بھی دوبارہ شروع کر دیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر دفتر سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ان کی قائم کردہ کمیٹی تمام قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھ کر تین ہفتوں میں فیصلہ کرے گی۔حکم کے مطابق متذکرہ اراضی میں تعمیر سرکاری و نجی گیسٹ ہاؤسز اور دیگر نوع کی تعمیرات و تجاوزات کے مستقبل کے حوالے سے قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں فیصلہ کیا جائے گا۔
ڈپٹی کمشنر کی طرف سے پنجوجسہ جھیل کے کنارے زیر تعمیرآرمی گیسٹ ہاؤس کے ساتھ سیپٹک ٹینک بنانے والے ٹھیکیدار کو فوری طور پر تعمیراتی میٹریل اٹھانے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
جھیل کے ساتھ ملحقہ چار دیہاتوں کی عوامی ایکشن کمیٹی نے ڈپٹی کمشنر کے جاری کردہ اس نوٹیفکیشن سے متعلق ابھی کوئی لائحہ عمل نہیں دیا ہے۔تاحال وہ زبردستی تعمیرات اکھاڑنے کے اپنے اعلان پر قائم ہیں۔مقامی آبادی کی طرف سے مطالبہ یہی تھا کہ رواں ماہ میں کی جانے والی نئی تعمیرات اکھاڑی جائیں تو پھر ماضی کی تعمیرات پر مذاکرات کیے جائیں گے۔اب اہل علاقہ کا کہنا ہے کہ مشاورت کے بعد حتمی اعلان کیا جائے گا۔تاہم عوامی ایکشن کمیٹی بنجونسہ، جھوٹا گلہ حسین کوٹ ، جنڈالی ، ڈھوک دریک حلقہ 3 کی طرف سے مطالبات پر مبنی ایک دستاویز حقائق کو دستیاب ہوئی ہے۔دستاویز میں 4 دیہاتوں کی عوامی ایکشن کمیٹی نے کہا ہے کہ بنجوسہ جھیل کے ساتھ جنگل پر آرمی اور دیگر محکمہ جات کی جانب سے غیر قانونی تعمیرات کی وجہ سے گرین بیلٹ متاثر ہو رہا ہے لہذا اس کی روک تھام کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں۔
بنجوسہ جھیل کی أمدن جو اہم محکمہ جات حاصل کر رہے ہیں اس کا اسی فیصد جھیل کی صفائی ستھرائی اور ترقی پر خرچ کیا جاۓ۔نیز اس سیاحتی مقام پر مسجد اے ٹی ایم اور پارکنگ کی فوری طور پر تعمیر کی جائے۔مطالبات میں یہ بھی شامل ہے کہ جھیل کی صفائی ستھرائی مینٹینس ، واکنگ ٹریک، واش روم کی تعمیر، کناروں کو پختگی اور گرین بیلٹ کے قیام کو ممکن بنایا جائے۔اور جھیل کی توسیع اور اس کے علاوہ جو منصوبہ جات التوا کا شکار ہیں ان پر فوری کام کیا جائے۔
دستاویز کے مطابق عوامی ایکشن کمیٹی کا مزید کہنا ہے کہ تعمیر شدہ گیسٹ ہاوسیز کے گھر جھیل کے پانی کو آلودہ کر رہے ہیں، فوری طور پر اس کی روک تھام کی جائے۔
ڈپٹی کمشنر پونچھ نے حقائق سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ پنجوسہ جھیل پر فوج کی طرف سے قبضہ یا تجاوزات اصل معاملہ نہیں ہے۔بلکہ آزاد کشمیر میں فوج مخالف سرگرمیوں میں اضافہ اصل معاملہ ہے۔رواں سال مارچ میں سارے آزاد کشمیر میں عوامی ایکشن کمیٹی کے عوامی احتجاج کے بعد سے پاکستان مخالف اور فوج مخالف سرگرمیوں میں اضافہ ہو گیا ہے۔ ایسے حالات پیدا کر دیئے گئے ہیں کہ لوگ فوج کے ہر قدم پر مخالفت اور شور شرابہ شروع کر دیتے ہیں۔یہ پاکستان مخالف اور فوج مخالف افراد سی ایم ایچ(ملٹری اسپتال) میں کسی مریض کے وفات پانے پر جتھوں کی صورت میں جمع ہو کر اسپتال کا گیٹ تک بند کر دیتے ہیں۔ایسی فوج مخالف سرگرمیوں میں ملوث ایک ہزار کے قریب لوگوں کی ضلع پونچھ کے مختلف علاقوں میں نشاندہی ہوئی ہے جو طویل عرصہ سے پاکستان مخالف اور فوج مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہیں۔اور یہ لوگ بعض اوقات خودمختار کشمیر کا پرچار بھی کرتے ہیں۔
ڈپٹی کمشنر پونچھ نے کہا کہ پنجوسہ جھیل پر مقامی آبادی نے فوج کے سیپٹک ٹینگ تعمیر کرنے پر شدید احتجاج کیا۔جس پر ڈپٹی کمشنر دفتر نے حالات کو قابو میں رکھنے کے لیے تحقیفات کا آغاز کیا۔اس موقع پر مظاہرین کے نمائندوں سے مذاکرات بھی کیۓ گئے انہوں نے خود مذاکرات کی خواہش کا اظہار کیا تھا۔ڈپٹی کمشنر دفتر کے طلب کرنے پر آرمی نے پنجوسہ جھیل پر واقع اپنے گیسٹ ہاوس سے متعلق تمام رکارڈ بھی فراہم کیا۔جس کے مطابق 1994 میں یہاں ہاوسنگ سوسائٹی کے 1038 پلاٹس فروخت کیۓ گئے تھے۔جس میں سے 4 کنال ایک مرلہ کا پلاٹ فوج نے ایک لاکھ 8 ہزار روپے کے عوض خریدا تھا۔اس پلاٹ پر فوج نے 1997 میں ریسٹ ہاوس تعمیر کر لیا تھا۔
ممتاز کاظمی نے مزید بتایا کہ وزیر اعظم آزاد کشمیر نے جھیل کے ارد گرد موجود عمارتوں کے سیوریج کے پانی کو جھیل میں شامل ہونے پر محکمہ جنگلات کو حکم دیا تھا کہ علاقے میں نکاسی آب کے لیے اقدامات کر کے جھیل کو آلودہ ہونے سے روکا جائے۔جس پر محکمہ جنگلات نے وہاں قائم پاک فوج، محکمہ سیاحت، پی ڈبلو ڈی اور دیگر ریسٹ ہاوسز کو نوٹس جاری کر کے نکاسی آب کا بندوبست کرنے کا حکم دیا تھا۔محکمہ جنگلات کے نوٹس پر فوج نے رواں ماہ سیوریج کے پانی کے لیے سیپٹک ٹینک کی تعمیر شروع کر دی۔اس کے ساتھ ساتھ فوج نے اپنےملکیتی پلاٹ کے اندر ایک سڑک کی تعمیر شروع کی۔ جس پر مقامی آبادی آگ بگولہ ہو گئی۔انہوں نے کہا فوج یہاں مورچے بنا رہی ہےاور مزید تعمیرات کر رہی ہے۔
ڈپٹی کمشنر پونچھ نے بتایا شدید عوامی رد عمل اور امن و امان کا مسئلہ دیکھتے ہوئے اس پر ایک کمیشن ترتیب دیا گیا۔جو کہ موقع پر کسی قسم کی تجاوزات کا جائزہ لے گا اور شکایت کے درست پائے جانے پر کاروائی بھی کرے گا۔کمیشن کی رپورٹ تک کے عرصے کے لیے یہاں تعمیرات پر پابندی عائد کی گئی ہے جو کہ فوجی گیسٹ ہاوس سمیت تمام آبادی اور عمارات پر عائد ہے ۔ابھی تک تحقیات کے دوران فوجی گیسٹ ہاوس کی طرف سے تجاوزات ثابت نہیں ہوئی ہیں تاہم 40 دیگر عمارتوں کی تجاوزات کی نشان دہی ہو چکی ہے۔