بلاول مولانا ملاقات: پیپلز پارٹی کا شہباز حکومت کی حمایت سے دستبرداری کا امکان

بلاول بھٹو کی مولانا فضل الرحمن سے ملاقات

پاکستان پیبلز پارٹی شہباز شریف کی حکومت کے دورانیہ کو ایک سال تک محدود کرنے کے لیے متحرک ہو گئی۔پیپلز پارٹی کی طرف سے ن لیگ کی حکومت پر تحفظات و اختلافات کے اظہار اور تنقید کے بعد متبادل حکومت بنانے کےامکانات ترتیب دینا شروع کر دیئے گئے۔

بدھ کے روز پیپلز پارٹی کے چییرمین بلاول بھٹو زرداری نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف اور قمر زمان کائرہ کے ہمراہ مولانا فضل الرحمان کے گھر جا کر ان سے ملاقات کی۔پیپلزپارٹی اور جے یو آئی کی اعلیٰ قیادت کے مابین یہ ملاقات انتہائی اہمیت کی حامل رہی۔

جمیعت علما اسلام کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق ملاقات میں ملکی سیاسی اور پارلیمانی امور پر تبادلہ خیال کیاگیا۔ملاقات میں مولانا فضل الرحمان کے 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مدارس رجسٹریشن پر تحفظات پر بھی بات کی گئی۔مولانا فضل الرحمان نئی قانون سازی پر اپنے تحفظات کا اظہارپہلے ہی کرچکے ہیں۔بلاول مولانا ملاقات میں مولانا نے مدارس رجسٹریشن بل پر صدر کے دستخط نہ ہونے پر اظہار تشویش کیا۔

بلاول نے مولانا کو مدارس بل پر صدر کے دستخط کی یقین دہانی کروائی۔ملاقات میں جے یو آئی کے دیگر راہنما مولانا عبدالغفور حیدری، سنیٹر کامران مرتضٰی، حاجی غلام علی، مولانا لطف الرحمان اور مولانا اسعد محمود بھی موجود تھے۔تاہم ہمارے ذرائع کے مطابق بلاول نے مولانا کے مدارس ایکٹ پر تحفظات دور کرنے کے علاوہ کچھ دیگر معاملات پر مولانا کی رائے اورحمایت بھی طلب کی۔بلاول نے شہباز شریف حکومت کی پہلی سالگرہ کے بعد وفاق میں حکومت تبدیل کرنے کے لیے لائحہ عمل وضع کرنے کے لیے مولانا کی آمادگی بھی حاصل کی۔

اس سے ایک روز قبل اسلام آباد زرداری ہاوس میں بلاول بھٹو نے سینیٹر فیصل واڈوا سے ملاقات کی تھی۔ہمارے زرائع کے مطابق اس ملاقات میں بھی فروری کے بعد وفاقی حکومت کو تبدیل کرنے کی منصوبہ بندی پر گفتگو کی گئی۔جبکہ منگل کے روز گورنر خیبر پختون خواہ فیصل کنڈی نے بلاول بھٹو سے ملاقات کی۔ملاقات کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق گورنر نے وفاقی حکومت کی طرف سے صوبے کے معاملات پر شدید تنقید کی۔ گورنر نے وفاق کی طرف سے صوبے میں وسائل کے غیر منصفانہ استعمال سے متعلق بلاول کو آگاہ کیا۔دوسری طرف گزشتہ ماہ کے اختتام پر گورنر پنجاب نے وزیراعلی خیبر پختون خواہ کی قیادت میں مظاہرین کے اسلام آباد پہنچنے پر پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔جبکہ اس سے قبل بلاول بھٹو افواج کے سربراہان کی ریٹائرمنٹ کی مدت میں اضافے سے متعلق اور دریائے سندھ پر 6 نہروں کی تعمیر کے حکومتی فیصلے پر حکومت سے اختلافات کا اظہار کر چکے ہیں۔

واضح رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے پیپلز پارٹی کے اختلافات پر ان کو منانے کی ذمہ داری ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار کے سپرد کی رکھی ہے۔جبکہ حکومتی رابطے کے نتیجے میں پیپلز پارٹی نے حکومت سے مذاکرات کے لیے کمیٹی کا اعلان کر رکھا ہے۔جس میں گورنر پنجاب، گورنر خیبر پختون خواہ، وزیراعلی سندھ، وزیراعلی بلوچستان اور دیگر پارٹی راہنما شامل ہیں۔تاہم تا حال دونوں جماعتوں کے مابین اختلافات ختم کرنے کے لیے کوئی مذاکرات کا آغاز نہیں ہو سکا