ضلع کرم میں مختلف مقامات پر فائرنگ اور جھڑپوں کا سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔بدامنی کی صورت حال نے روزمرہ کی زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے، اہم آمدورفت کے راستوں کی بندش سے رہائشیوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم مواصلاتی نیٹ ورک بشمول فون اور انٹرنیٹ خدمات، جو پانچ دنوں سے منقطع رہنے کے بعد اب بحال ہو گئی ہیں، جس سے رہائشیوں کو کچھ سہولت ملی ہے۔
کرم میں قبائل کے مابین جاری جھڑپوں کا سلسلہ11ویں روز بھی جاری رہا۔انگریزی اخبار دی نیوز کے مطابق جھڑپوں کے نتیجے میں اتوار کے روز مزید6 افراد جاں بحق ہو گئے۔اس طرح 186 زخمیوں کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد 130 ہو گئی ہے۔
کرم جنگ بندی کے حکومتی دعوے:
دوسری طرف کرم میں ضلعی انتظامیہ نے اتوار کے روز دعویٰ کیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی کے بعد جنگ بندی میں ثالثی کی گئی۔ڈپٹی کمشنر جاوید اللہ محسود نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ متحارب فریقوں نے اپنی پوزیشنیں خالی کر دی ہیں۔جہاں پولیس اور سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں کو تعینات کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جنگ بندی پر عمل درآمد کے لیے کوہاٹ ڈویژن سے جلد ایک جرگہ آئے گا۔
ڈپٹی کمشنر نے کہا کہ لوئر کرم کے کچھ حصوں میں جنگ بندی نافذ کر دی گئی ہے اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پولیس اور سکیورٹی فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنگ بندی کو دوسرے علاقوں تک بڑھانے کی ہر ممکن کوشش کر رہے ہیں۔
گورنر کنڈی کی سربراہی میں جرگہ:
اتوار کے روز کمشنر کوہاٹ معتصم باللہ شاہ نے اپنے دفتر میں جرگہ کی کاروائی کا افتتاح کیا۔ اس سے قبل کرم صورتحال پرگورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی صوبہ کی سیاسی قیادت کے ہمراہ جرگہ کے لیئے کوہاٹ پہنچے۔گورنر خیبرپختونخوا کے ہمراہ سیاسی قائدین کا قافلہ کمشنر دفتر کوہاٹ پہنچا۔
جرگے میں مسلم لیگ کے صوبائی صدر اور وفاقی وزیر انجنیئر امیر مقام، عوامی نیشنل پارٹی کے میاں افتخار حسین، قومی وطن پارٹی کے سکندر شیرپاؤ، جے یو آئی (س) کے حافظ عبدالرافع نے بھی شرکت کی۔
جے ہو آئی س کے امیر مولانا عبدالواحد خطیب، جماعت اسلامی کے پروفیسر ابراہیم، شیعہ علماء کونسل کے علامہ محمد رمضان توقیر، مسلم لیگ ق کے انتخاب چمکنی، نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کی بشری گوہر کوہاٹ جرگہ میں شامل تھے۔جرگہ کا اعلامیہ اور نتائج کا اعلان 5 دسمبر کو آل پارٹیز کانفرنس میں جاری کیا جائے گا۔
صوبائی حکومت کی جرگہ میں عدم شرکت:
گورنر کنڈی کی طرف سے کمشنر کوہاٹ کے دفتر میں منعقدہ جرگہ میں دعوت دینے کے باوجود پی ٹی آئی کی قیادت اور صوبائی حکومت نے شرکت نہیں کی۔پیپلز پارٹی کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا کی صوبائی حکومت نے یہ بات تسلیم کر لی ہے کہ وفاق کی جانب سے گزشتہ 14 سالوں میں صوبہ کو دہشت گردی کے خلاف جنگ کی مد میں پانچ سو ارب روپے کی رقم وفاقی حکومت کی جانب سے این ایف سی ایوارڈ کے تحت جاری کی گئی۔ یہ اعتراف پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر احمد کریم کنڈی کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں جمع کروائے گئے تحریری سوال کے تحریری جواب میں سامنے آیا، یہ رقم مالی سال دو ہزار دس ، گیارہ سے رواں مالی سال تک پر مشتمل ہے۔