دنیا بھر میں 2023 کے دوران تقریباً 51,100 خواتین اور لڑکیاں اپنے قریبی ساتھی یا خاندان کے اراکین کے ذریعے قتل کی گئیں۔ صنفی تشدد پر اقومِ متحدہ کی رپورٹ۔ https://www.unodc.org/documents/data-and-analysis/briefs/Femicide_Brief_2024.pdf
2023 کے اعداد و شمار کے مطابق ایک سال کے دوران جان بوجھ کر قتل کی جانے والی تقریباً 85,000 خواتین اور لڑکیوں میں سے 60 فیصد کو ان کے قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد نے قتل کیا۔ دوسرے الفاظ میں، دنیا بھر میں اوسطاً 140 خواتین اور لڑکیاں روزانہ اپنے ساتھی یا قریبی رشتہ دار کے ہاتھوں اپنی جانیں گنوا بیٹھتی ہیں۔
خواتین اور لڑکیاں ہر جگہ صنفی بنیاد پر بدترین تشدد سے متاثر ہو رہی ہیں اور کوئی خطہ، علاقہ یا جگہ ایسی نہیں جہاں یہ رویہ نہ رکھا جاتا ہو۔ افریقہ ایک ایسا خطہ ہے جہاں تشدد کا شکار ہونے والی خواتین کی تعداد سب سے زیادہ ہے۔ سال 2023 کے ایک اندازے کے مطابق افریقہ میں 21,700 خواتین اور لڑکیوں کو کسی قریبی ساتھی یا خاندان کے کسی فرد نے قتل کیا۔ امریکہ اور اوشیانا میں بھی 2023 میں خاندان کے کسی فرد یا قریبی ساتھی کے ہاتھوں قتل ہونے والی خواتین کی شرح زیادہ ریکارڈ کی گئیں جو کہ بالترتیب 1.6 اور 1.5 فی 100,000 ہیں جبکہ ایشیا اور یورپ میں شرحیں نمایاں طور پر کم تھیں، جو کہ بالترتیب 0.8 اور 0.6 فی 100,000 ہیں۔
خواتین اور لڑکیوں کے ان کے خاندان کے افراد اور قریبی ساتھیوں کے ہاتھوں قتل کے علاوہ، فیمیسائڈ کی دیگر اقسام بھی موجود ہیں۔ حالیہ برسوں میں، کچھ ممالک نے صنفی ہلاکتوں کو ریکارڈ کرنے کے کے لیے UNODC-UN Women کے شماریاتی فریم ورک کو لاگو کر کے خواتین کے قتل کی دیگر اقسام کی بھی رکارڈ کرنا شروع کر دیا ہے۔ مثال کے طور پر، فرانس میں 2019-2022 کے دوران، 79 فیصد خواتین کے قتل کا ارتکاب ان کے قریبی ساتھی یا خاندان کے دیگر افراد نے کیا، جب کہ خواتین کے قتل کی دیگر اقسام تمام خواتین کے قتل عام میں 5 فیصد اضافی ہیں۔اسی طرح، جنوبی افریقہ میں کی جانے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ 2020-2021 میں خواتین کے قتل عام کا 9 فیصد قریبی ساتھی یا خاندان کے افرادکے ہاتھوں کئے جانے والے قتل کے علاوہ تھا۔
یورپ اور امریکہ میں زیادہ تر خواتین کا جان بوجھ کر قتل بڑے پیمانے پر قریبی ساتھیوں اور خاندان کے افراد کے ہاتھوں ہوتا ہے۔ 2023 میں ان دو خطوں میں قتل ہونے والی تمام خواتین میں سے 64 فیصد کو ان کے قریبی ساتھیوں نے یورپ اور 58 فیصد کو امریکہ میں قتل کیا گیا۔تاہم، باقی دنیا میں (دستیاب اعداد و شمار کی بنیاد پر) خواتین اور لڑکیوں کو ان کے قریبی ساتھیوں (41 فیصد) کے مقابلے میں خاندان کے افراد (59 فیصد) کے ہاتھوں مارے جانے کا زیادہ امکان ہے۔ یہ اس بات کو یقینی بنانے کی ضرورت پر زور دیتا ہے کہ گھریلو تشدد کی روک تھام کے لئے عورت کے قریبی رشتوں کے ساتھ ساتھ اس کے دیگر خاندان کے پسِ منظر کو یکھنا جہاں خواتین کو زیادہ خطرہ ہوتا ہے۔
گزشتہ دو دہائیوں کے دوران، خواتین اور لڑکیوں کے قریبی ساتھیوں یا خاندان کے دیگر افراد کے ہاتھوں قتل کی رپورٹنگ کرنے والے ممالک کی تعداد میں آہستہ آہستہ اضافہ ہوا۔ 2020 میں یہ تعداد 75 ممالک میں عروج پر پہنچی، لیکن بعد میں اس میں کمی آئی اور 2023 تک یہ تعداد 2020 کے معاملے میں نصف رہ گئی۔ مزید برآں، اس وقت صرف چند ممالک ہی UNODC کے صنفی بنیادوں پر ہلاکتوں کی پیمائش کے لئے شماریاتی فریم ورک کی تعمیل میں گھریلو دائرہ سے باہر ہونے والی خواتین کے قتل کے بارے میں ڈیٹا تیار کرنے کے قابل ہیں۔ اقوام متحدہ کے رکن ممالک نے حالیہ برسوں میں خواتین کی ہلاکت سے نمٹنے کے لیے تیزی سے اقدامات کیے ہیں، لیکن صنفی بنیادوں پر کئے جانے والے قتل کے خلاف ان ممالک کی کوششوں کے کارآمد ہونے کا اندازہ بھی خواتین کے قتل سے متعلق ان کے اعدادوشمار کے معیار اور دستیابی سے کیا جاتا ہے۔
اقوامِ متحدہ کی رپورٹ کے مطابق یہ تحقیقاتی خلاصہ ایک اہم موقع کی نشان دہی کرتا ہے جو کہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کی قرارداد 54/134 کی 25ویں سالگرہ ہے، جس کے تحت 25 نومبر کو خواتین کے خلاف تشدد کے خاتمے کے عالمی دن کے طور پر مقرر کیا گیا تھا۔ یہ دن ڈومینیکن ریپبلک میں 25 نومبر 1960 کو میرابال بہنوں کے بے رحمانہ قتل کی یاد دلاتا ہے، جن کی جدوجہد اور قربانی نے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف صنفی تشدد کو ختم کرنے کی کوششوں کی جانب عالمی توجہ مبذول کروائی۔
پچیس سال بعد بھی، خواتین کے حقوق کی تحریکوں کی جانب سے انصاف اور احتساب کے مطالبات اور خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو روکنے اور اس کے جواب میں پیش رفت کے باوجود، اس مسئلے کو مکمل طور پر حل کرنے میں اہم اور چیلنجز موجود ہیں۔ ہمیں اس بات پر تشویش ہے کہ خواتین کے قریبی خاندان کے افراد اور شریک حیات کے ہاتھوں قتل کے واقعات – جو کہ نسوانی قتل کی سب سے عام شکل ہے – دنیا بھر میں بدستور تشویشناک سطح پر ہیں۔ 2023 میں تقریباً 51,100 خواتین اور لڑکیوں کو ان کے گھروں میں قریبی رشتہ داروں کے ہاتھوں قتل کیا گیا، جو تمام خواتین کے قتل کے 60 فیصد کیسز پر مشتمل ہیں۔ بہت سے معاملات میں، نسوانی قتل کی متاثرین پہلے ہی تشدد کی شکایت کر چکی ہوتی ہیں اور ان کے قتل کو روکا جا سکتا تھا۔