اسلام آباد عمران خان کی اہلیہ بشری بی بی کی قیادت میں پی ٹی آئی مظاہرین کا جلوس منگل کے روز صبح سری نگر ہائی وے سے گزرتا ہوا چائنا چوک پہنچ گیا۔مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے مابین جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔صورتحال سے نمٹنے کے لیے سیکیوٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ چائنہ چوک پر شدید شیلنگ جاری ہے جبکہ واٹر کینن بھی پہنچا دی گئی ہے۔ علاوہ ازیں چائنہ چوک پر رینجرز کی مزید نفری پہنچ گئی ہے
بشری بی بی مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے پیر اور منگل کی رات اسلام آباد میں۔داخل ہوئیں۔سری نگر ہائی وے پر مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے بشری بی بی نے ہر صورت ڈی چوک پہنچنے کا اعلان کیا ہے۔
شہر میں فوج طلب:
پیر اور منگل کی درمیانی رات 4 رینجرز اہلکار, ایک ایف سی اہلکار اور ایک سویلین شہید ہوگئے۔ جبکہ منگل کے روز مظاہرین کے ساتھ جھڑپوں میں 2 پولیس اہلکار جاں بحق ہوئے۔ رینجرز اہلکاروں کی شہادت کے بعد اسلام آباد میں فوج تعینات کردی گئی ہے جبکہ فوج کو شرپسندوں کو دیکھتے ہی گولی مار دینے کے احکامات بھی جاری کیۓ گئے ہیں۔
وزارت داخلہ نے اسلام آباد میں فوج کی طلبی کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جس کے مطابق آرٹیکل 245 کے تحت پاک فوج کو بلایا گیا ہے اور واضح کیا گیا ہے کہ قانون توڑنے والوں سے آہنی ہاتھوں سے نمٹا جائے گا۔
نوٹیفکیشن کے مطابق آرمی کو کسی بھی علاقے میں امن امان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے کرفیو لگانے کے اختیارات بھی تفویض کیے گئے ہیں۔ذرائع ابلاغ کے مطابق شاہراہ دستور پر پارلیمنٹ ہاؤس سمیت تمام اہم عمارتوں پر فوج کو تعینات کیا گیا ہے۔
ڈی چوک کی صورتحال:
آج علی الصبح سیکورٹی فورسز نے اچانک ڈی چوک کو صحافیوں سے خالی کروا کر سیل کردیا۔ یہ صورت حال پی ٹی آئی کارکنوں کی جانب سے تمام رکاوٹیں عبور کر کے 26 نمبر چونگی سے گزر کر سرینگر ہائی وے پر آگے بڑھنے کے بعد سامنے آئی ہے۔
سیکورٹی فورسز کا بھاری نقصان:
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بشری بی بی کی قیادت میں مظاہرین کی طرف سے قانون نافذ کرنے والے اداروں پر حملوں میں اب تک رینجرز کے 4 جوان اور پولیس کے 2 جوان شہید ہو چکے ہیں۔جبکہ سو سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہو چکے ہیں جن میں متعدد شدید زخمی ہیں۔
پی ٹی آئی اور حکومت کے درمیان میں مذااکرات ناکام:
پی ٹی آئی کی طرف سے دھرنا دینے کے اعلان کے بعد دھرنے کا مقام طے کرنے کے لیے پیر کی رات حکومت اور پی ٹی آئی راہنماوں کے مابین طویل مذاکرات کیے گیے۔تاہم مظاہرین کی قیادت کرنے والی بشری بی بی سے منظوری نہ ملنے کے باعث مذاکرات ناکام ہو گئے۔
مذاکرات میں مظاہرین کے لیے پشاور موڑ H9 کو دھرنا پوائنٹ ڈکلئر کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔ حکومت کی طرف سے پیشکش کی گئی تھی کہ دھرنا پوائنٹ ڈکلئیر ہونے کے بعد حکومت مظاہرین کے راہ میں رکاوٹیں نہیں کھڑی کرے گی۔شرط تھی کہ مظاہرین بھی پشاور موڑ سے آگے ریڈ زون کی جانب پیش قدمی نہیں کرے گے.
حکومت کی جانب سے امیر مقام ،ایاز صادق ،محسن نقوی اور رانا ثنااللہ مذاکرات میں شریک تھے۔ پی ٹی آئی کی جانب سے اسد قیصر ، شبلی فراز اور بیرسٹر گوہر شریک ہوئے۔