پی ٹی آئی کے اعلان کردہ مظاہرے کو پسپا کرنے کے لیے اسلام آباد شہر مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔شہر کے تمام داخلی راستے اور صوبوں کو وفاقی دارالحکومت سے ملانے والی شاہرائیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئی ہیں۔شہر میں دفعہ 144 نافظ ہے اور میٹرو بس سروس اتوار کو تیسرے روز بھی معطل رہی۔شہر میں موبائل فون کی ڈیٹا سروس بھی معطل ہے۔اور انٹر نیٹ سروس میں بھی خلل ہے۔جس کے نتیجے میں سوشل میڈیا اور واٹس ایپ کا استعمال میں مشکلات کا سامنا ہے۔ جبکہ راولپنڈی سلام آباد میں سوموار کے روز ہونے والے علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی کے امتحانات بھی معطل کر دیئے گئے ہیں۔شہر بھر کے تمام تعلیمی اداروں میں سوموار کے روز چھٹی کا اعلان کر دیا گیا ہے۔شہر میں امن و امان کے قیام کے لیے ایف سی، رءنجرز کے علاوہ سندھ اور پنجاب پولیس کو بھی طلب کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ ہم ڈی چوک کی نگرانی کر رہے ہیں، اگر کوئی احتجاجی آئے گا تو اسے فوراً گرفتار کیا جائے گا۔
اتوار کے روز ڈی چوک پر ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مظاہرین نے اس راستے پر آنے کی کوشش کی ہے جس بیلاروس کے وفد نے آنا ہے۔ مگر پولیس نے روٹ کلیئر کیا اور فیض آباد پر جتنے لوگ آئے تھے انھیں گرفتار کیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مظاہرین راستے میں ہیں
ترجمان پی ٹی آئی شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی پشاور سے نکلنے والے پی ٹی آئی قافلے کا حصہ ہیں، قافلہ علی امین گنڈاپور کی قیادت میں پشاور سے روانہ ہوچکا ہے، بشریٰ بی بی کارکنوں کے شانہ بشانہ اسلام آباد جارہی ہیں، انہوں نے کہا کہ بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ کارکنوں کو اس وقت اکیلا نہیں چھوڑا جاسکتا۔
اسد قیصر اور شہرام خان ترکئی انبار ریسٹ ایریا کے مقام پر موجود ہیں جہاں سے وہ صوابی کے قافلے کی قیادت کررہے ہیں۔پی ٹی آئی کے کارکنوں نے غازی ٹول پلازہ کے قریب آگ لگانے کی کوشش کی، جس کے باعث غازی انٹرچینج پر کھڑی ایک گاڑی کو بھی آگ لگ گئی، گاڑی میں سوار 4 افراد جھلس کر زخمی ہوگئے.
ڈیرہ اسماعیل خان میں ایم 14 سی پیک روٹ پر داؤد خیل میپل لیف سیمنٹ کے قریب پل کے اوپر موجود پولیس نے نیچے موجود کارکنوں پنجاب پولیس کی جانب سے شدید شیلنگ کی گئی جبکہ ربڑ بلٹ سے بھی فائرنگ کی گئی، جس کے باعث کارکن واپس جانے لگے۔ کچھ کارکن شیلنگ ماسک اور غلیل اٹھائے آگے بڑھتے رہے۔کارکنان نے میپل لیف سیمنٹ کے قریب روڈ کے کنارے کھڑی خشک گھاس کو آگ لگا دی۔
سی پیک روٹ پر رکھے گئے کنٹینرز کو ہٹا کر روڈ کھول دیا گیا۔ڈیرہ اسماعیل خان میں عیسیٰ خیل انٹرچینج کے مقام پر سی پیک کو بھاری مشینری سے کھولا جا رہا ہے، سی پیک روٹ پر رکھے گئے کنٹینرز کو ہٹا کر روڈ کھول دیا گیا ہے، قافلہ رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے اسلام آباد کی طرف روانہ ہو چکے ہیں۔
پشاور سے پی ٹی آئی کا مرکزی قافلہ ایک کنٹینر اور کچھ دیگر گاڑیوں کے ساتھ روانہ ہوا۔ کنٹینر کے ساتھ ایک ٹرک میں دو بہت بڑے پنکھے بھی سفر کر رہے ہیں۔پنکھے ممکنہ طور پر آنسوگیس کا رخ موڑنے کیلئے مرکزی کنٹینر کے ساتھ ہیں۔
اسلام آباد میں میں پی ٹی آئی کے احتجاج کے لیے پی ٹی آئی کا قافلہ سوات سے بھی روانہ ہوگیا، قافلہ صوبائی وزیر فضل حکیم کی قیادت میں روانہ ہوا۔قافلے میں کارکنان کی بڑی تعداد شریک ہے، قافلہ چکدرہ انٹر چینج پہنچے گا جہاں دیگرعلاقوں کے کارکنان بھی قافلے میں شامل ہوں گے۔
جبکہ پی ٹی آئی کی فائنل کال پر ضلع مانسہرہ کی مختلف تحصیلوں سے قافلے مانسہرہ پہنچنا شروع ہوگئے، بالاکوٹ ، بفہ پکھل ، اوگی اور تورغرسے قافلہ مانسہرہ پہنچ چکے ہیں۔
پی ٹی آئی کارکنوں اور راہنماوں کی گرفتاریاں:
پنجاب پولیس نے اسلام آباد احتجاج میں شرکت کے لیے جانے والے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں اور کارکنان کو گرفتار کرنا شروع کردیا۔پاکستان تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی عامر ڈوگر، زین قریشی اور معین ریاض کو پولیس نے حراست میں لے لیا گیا۔
فیض آباد پر اسلام آباد پولیس نے کاررواٸی کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی صداقت عباسی کو بھی حراست میں لے لیا، ساتھ ہی پی ٹی آٸی کے دو کارکنان بھی گرفتار کرلیے گئے۔
اس موقع پر صداقت عباسی کا کہنا تھا کہ میں گھر جا رہا تھا، میرا احتجاج سے کوئی تعلق نہیں ہے۔پولیس صداقت عباسی کو قیدی وین میں لے کر روانہ ہوگئی۔
ذرائع ابلاغ کے مطابق ملتان سے رکن قومی اسمبلی عامر ڈوگر کو اسلام آباد جاتے ہوئے گرفتار کر کے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا، زین قریشی اور معین الدین قریشی کو بھی پولیس نے حراست میں لے لیا۔پولیس کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے تینوں رہنما احتجاج میں شرکت کے لیے اسلام آباد جا رہے تھے، تینوں اراکین قومی اسمبلی کو نقصان امن کے خطرے کے تحت نظر بند کر دیا گیا۔
پی ٹی آئی کے پر چیچہ وطنی سے پی ٹی آئی کے ممبر قومی اسمبلی رائے حسن نواز خان کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔چیچہ وطنی پولیس نے بائی پاس قافلے سے گرفتار کیا، پولیس رائے حسن نواز کو گاڑی سمیت اپنے ہمراہ لے گئی۔
ملتان میں پی ٹی آئی کے ممکنہ احتجاج پر پولیس نے کریک ڈاؤن کرتے ہوئے جاوید ہاشمی کے داماد زاہد ہاشمی سمیت متعدد کارکنان کو گرفتار کرلیا۔پولیس نے سینیٹر عون عباس بپی کے گھر پر بھی چھاپہ مارا، عون عباس بپی کے 6 ملازمین کو گرفتار کرلیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فرخ جاوید مون کو بھی گرفتار کرلیا گیا، فرخ جاوید مون کارکنوں کے ہمراہ احتجاج کے لیے جارہے تھے، فروخ جاوید مون کو پولیس نے جناح اہسپتال سے گرفتار کیا۔
ادھر اسلام آباد میں بھی پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا جارہا ہے، پولیس نے فیض آباد کے مقام سے 13 پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے لیا۔جبکہ بی بی سی نے اتوار کے روز اسلام آباد میں گرفتار ہونے والے پی ٹی آئی کارکنوں کی تعداد 380 بتائی ہے۔تاہم پولیس نے گرفتار ہونے والے افراد کی تعداد کی تصدیق نہیں کی۔