پی ٹی آئی کا 24 نومبر کا مظاہرہ، اسلام آباد کے تمام داخلی راستے بند

ڈی چوک اسلام آباد۔ فوٹو: سید مہدی شاہ

پی ٹی آئی کی طرف سے اتوار کے روز اعلان کردہ مظاہرے کے پیش نظر جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی رات اسلام آباد کے داخلی راستوں کو بند کر کے انتطامیہ اور پولیس کی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔جبکہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے ڈی چوک جانے والے راستے اور ریڈ زون کو پہلے ہی سیل کیا جاچکا ہے۔

دارالحکومت میں سڑکوں کی بندش:

شہر میں امن و امان قائم رکھنے کیلئے رینجرز اور ایف سی بھی تعینات ہے۔24 نومبر کو پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث صوبوں کو دارالحکومت سے ملانے والے موٹرویز سمیت کئی اہم شاہراہوں کو بند کر دیا گیا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے احتجاج کو پسپا کرنے کے لیے انتظامیہ کی جانب سے راولپنڈی اور اسلام آباد میں زیادہ ترسڑکیں بند کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔انتظامیہ کی جانب سے روات ٹی کراس، کورال چوک، کھنہ پل، فیض آباد، مری روڈ اور ایکسپریس ہائے وے پر دونوں اطراف سے ٹریفک بند کیا جا رہا ہے.اسی طرح پشاور موڑ، گولڑہ موڑ، 8 اور 26 نمبر چونگی اور موٹر وے لنک روڈ پر ٹریفک کی بندش کے اقدامات لیے جا رہے ہیں۔

کرنل شیر خان شہید روڈ ، ایران ایونیو، کھنہ پل، لہتراڑ روڈ ٹریفک بحال ہے تاہم یہاں بھی بندش کے لیے اقدامات اور نفری کی تعیناتی کا عمل جاری ہے۔

جی 14، سری نگر ہائی وے، سترہ میل ٹول پلازہ اور بہارہ کہو دونوں اطراف سے ٹریفک کے لئے بند کیا جا رہا۔ذرائع کے مطابق کٹی پہاڑی جی ٹی روڈ بھی دونوں اطراف سے ٹریفک کے لئے بند کیا جایے گا۔اس وقت ماسوائے مارگلہ روڈ کے وفاقی دارالحکومت کے ریڈ زون کے تمام داخلی و خارجی راستے بند ہیں۔

زیرو پوائنٹ ایکسپریس ہائے وے اور سری نگر ہائے وے دونوں اطراف سے ٹریفک کے لئے بند کیا جارہا ہے۔آج شام تک خیابان پل، فیصل ایونیو اور جناح ایونیو بھی دونوں اطراف سے ٹریفک کے لئے بند ہو جائے گا۔

صوبوں کو اسلام آباد سے ملانے والی شاہراہیں بند:

لاہور انتظامیہ نے شہر سا باہر جانے کے لیے تمام شاہرائیں بند کر دی ہیں۔ لاہور، سیالکوٹ موٹروے، بابو صابو انٹرچینج اور ٹھوکر نیاز بیگ پر کنٹینرز رکھ دیے گئے، لاہور سے اسلام آباد جانے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

بابوصابو انٹرچینج پر واٹر کینن، قیدیوں کی وین اور پولیس کی بھاری نفری بھی موجود ہے، جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا دباؤ ہونے کے باعث مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

بابو صابو انٹرچینج عام ٹریفک کے لیے بند ہے جبکہ ٹھوکر نیاز بیگ انٹرچینج سے بھی کسی قسم کی ٹریفک کو موٹروے پر داخل نہیں ہونے دیا جا رہا۔

لاہور سیالکوٹ موٹروے پر بھی داخلے پر کنٹینرز لگا کر پابندی عائد کر دی گئی، بابوصابو انٹرچینج پر واٹر کینن، کنٹینر، قیدیوں کی وین پہنچا دی گئی، پولیس کی بھاری نفری بھی موقع پر موجود ہے۔

خیبرپختونخوا سے آنے والے تمام راستے کنٹینرز لگا کر بند کر دیے گئے ہیں، موٹروے ایم ون چار مقامات جی ٹی روڈ، اٹک خورد، حسن ابدال، چسکاپوانٹ پر مکمل بند ہے۔اس کے علاوہ سی پیک روٹ کو بھی مختلف مقامات سے سیل کردیا گیا ہے جبکہ ضلع بھر کے داخلی خارجی راستے بند ہونے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

​احتجاج کے باعث دریائے جہلم پر تینوں پل بند:


سرائے عالمگیر میں ​پی ٹی آئی کے احتجاج کے باعث دریائے جہلم پر تینوں پل بند کر دیے گئے۔

گجرات اور جہلم سے آنے جانے والی ٹریفک مکمل بند کردی گئی جبکہ پلوں کو کنٹینرز لگا کربند کرنے سے مسافروں کو مشکلات کا سامنا ہے۔

راستوں پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، راستوں کی بندش سے گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں جبکہ لاہور سے اسلام آباد جانے والے چھوٹے بڑے راستے مکمل بند ہیں۔

ٹوبہ ٹیک سنگھ میں موٹر وے ایم 4 ٹریفک کے لیے بند:


ٹوبہ ٹیک سنگھ میں موٹر وے ایم 4 ٹریفک کے لیے بند کردی گئی، راستے بند ہونے سے مسافروں کو پریشانی کا سامنا ہے۔

کھاریاں میں کوٹلہ بھمبرروڈ کو چڑیاولہ کے مقام سے کنٹینر لگا کر بند کردیا گیا، جس کے بعد آزاد کشمیر اور پاکستان کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔

واضح رہے کہ خیبر پختون خواہ کے وزیر اعلی امین گنڈہ پور کی قیادت میں عمران خان کی رہائی کے مطالبے کے لیے اعلان کردہ احتجاجی مظاہرے کے پیش نظر اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ کر کے رینجرز اور ایف سی کی نفری کو طلب کیا گیا ہے۔

ہفتہ کے روز وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ 24 نومبر کو بیلاروس کا وفد اور 25 نومبر کو بیلاروس کے صدر پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں اور اس کے پیش نظر ’ہم نے اسلام آباد شہر کو ہر صورت محفوظ رکھنا ہے۔‘

محسن نقوی نے کہا ہے کہ ’اسلام آباد کے امن و امان کو خراب کرنے والے ہر شخص کو گرفتار کیا جائے گا۔‘اسلام آباد میں قانون ہاتھ میں لینے والے کسی بھی شخص کو واپس نہیں جانے دینا۔‘

ترجمان اسلام آباد پولیس جواد بلوچ نے کہا ہے کہ وفاقی دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر شہر میں امن عامہ کے قیام کو یقینی بنایا جائے گا۔ پولیس دفعہ 144 کے نفاذ پر عملدرآمد کیلئے تمام تر اقدامات کرے گی۔ترجمان پولیس نے مزید کہا کہ شہریوں کی جان و مال اور املاک کے تحفظ کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔پولیس شہر میں امن و امان قائم رکھنے کے لئے موجود ہے۔قانون کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا۔

دوسری طرف تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ہر صورت 24 نومبر کو اسلام آباد مظاہرہ کریں گے۔ تحریک انصاف کی طرف سے سوشل میڈیا کے ذریعے عوام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ ’حقیقی آزادی‘ کے لیے باہر نکلیں۔تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے رات گئے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پی ٹی آئی احتجاج کی کال واپس نہیں لی جائے گی۔

اس اجلاس کے بعد پارٹی سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے یہ کہا ہے کہ ’ہماری پُرامن احتجاجی تحریک کا آغاز 24 نومبر کو ہوگا۔‘ اعلامیے کے مطابق ملک بھر کے ہر شہر سے قافلے اسلام آباد کی طرف اپنے سفر کا آغاز کریں گے۔ اعلامیے کے مطابق ’تحریک اس وقت تک جاری رہے گی جب تک اس کے اہداف حاصل نہیں کر لیے جاتے۔