عالمی فوجداری عدالت سے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے وارنٹ گرفتاری، آگے کیا ہونے والا ہے؟

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو

نیتین یاہو اٹلی آئے تو ان کو گرفتار کریں گے۔ اٹلی حکام

:بین الاقوامی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کے جاری کردہ وارنٹ کے بعد جمعرات کے روز اٹلی ک وزیرِ دفاع گیڈو کروسیٹو نے کہا کہ اگر یاہو اٹلی آئے تو اٹلی کو اسرائیلی وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو کو گرفتار کرنا ہو گا”

کروسیٹو نے آر اے آئی ٹی وی کے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ان کے خیال میں آئی سی سی کا فیصلہ غلط ہے۔لیکن نیتن یاہو اور ان کے سابق وزیرِ دفاع یوو گیلنٹ کی اٹلی آمد پر ہمیں بین الاقوامی قانون کے تحت انہیں گرفتار کرنا ہو گا”۔

نیتن یاہو کا موقف:

عدالت کے اس بے مثال اقدام پر نیتن یاہو نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا اور اسے یہود دشمنی قرار دیا۔انہوں نے کہا، "اسرائیل نفرت کے ساتھ اپنے خلاف لگائے گئے نامعقول اور جھوٹے اقدامات اور الزامات کو مسترد کرتا ہے۔عریبہ نیوز کے مطابق اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو نے باور کرایا ہے کہ اسرائیل ان کی گرفتاری کے وارنٹ سے متعلق بین الاقوامی فوجداری عدالت کا فیصلہ ہر گز تسلیم نہیں کرے گا۔

نیتن یاہو نے اسے ‘سیاہ دن’ قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا کہ بین الاقوامی عدالت "انسانیت کی دشمن” بن چکی ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ کوئی بھی فیصلہ انہیں "اسرائیل کے دفاع” سے ہر گز نہیں روک سکے گا۔ نیتن یاہو کے مطابق بین الاقوامی عدالت اسرائیل کے خلاف ہونے والے جنگی جرائم کو نظر کر رہی ہے

اسرائیلی اتحادی ممالک اور امریکہ کا ردعمل :

اسرائیل کے قریبی اتحادیوں بشمول امریکہ نے بھی اسرائیلی سیاست دانوں کے خلاف وارنٹ کی مذمت کی ہے ۔وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان کیرین جان پیئر کا کہنا ہے کہ ان کا ملک اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نیتن یاہو کے خلاف بین الاقوامی فوجداری عدالت کے وارنٹ گرفتاری پر عمل نہیں کرے گا۔

العربیہ نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی بیان میں کیرین نے کہا کہ وائٹ ہاؤس یہ نہیں سمجھتا کہ بین الاقوامی فوجداری عدالت کو امریکا کے اندر اور بالخصوص اس مسئلے میں کوئی قانونی اختیار حاصل ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ان کا ملک اسرائیل کو ہتھیاروں کی فروخت یا ترسیل معطل کرنے کی شدید مخالفت کرتا ہے، امریکا اسرائیل کی سیکورٹی کا سخت پابند ہے

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا فیصلے پر رد عمل :

انسانی حقوق کی تنظیموں بشمول ایمنسٹی انٹرنیشنل نے ان کا خیر مقدم کیا۔ایمنسٹی کے سیکرٹری جنرل اگنیس کالمارڈ نے کہا، "وزیرِ اعظم نیتن یاہو اب سرکاری طور پر ایک مطلوب شخص ہیں۔”آئی سی سی کے اس فیصلے سے نظریاتی طور پر نیتن یاہو کی نقل و حرکت محدود ہو جائے گی کیونکہ عدالت کے 124 قومی ارکان میں سے کوئی بھی انہیں اپنی سرزمین پر گرفتار کرنے کا پابند ہوگا۔

عالمی فوجداری عدالت کا اعلامیہ آئی سی سی نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ، "عدالتی چیمبر نے دو افراد بنجمن نیتن یاہو اور یوو گیلنٹ کی گرفتاری کے وارنٹ جاری کیے جو 8 اکتوبر 2023 سے 20 مئی 2024 تک کی مدت کے دوران انسانیت کے خلاف جرائم اور جنگی جرائم کا ارتکاب کرنے پر کئے گئے۔

پراسیکیوشن نے 20 مئی 2024 کو وارنٹ گرفتاری کے لیے درخواستیں دائر کیں۔”بیان میں مزید کہا گیا کہ حماس رہنما الضیف کے لیے بھی وارنٹ جاری کیا گیا تھا۔

ادھر اسرائیل نے اگست کے اوائل میں کہا تھا کہ اس نے جولائی میں جنوبی غزہ میں ایک فضائی حملے میں الضیف کو ہلاک کر دیا تھا تاہم حماس نے ان کی ہلاکت کی تصدیق نہیں کی تھی۔عدالت نے کہا کہ گرفتاری کا وارنٹ جاری کیا گیا ہے کیونکہ پراسیکیوٹر اس بات کا تعین کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا کہ الضیف کی موت واقع ہو چکی ہے یا نہیں۔

عدالت نے کہا کہ اسے اس بات پر یقین کرنے کے لیے "کافی شواہد” ملے کہ نیتن یاہو اور گیلنٹ نے بھوک کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کیا اور اس کے ساتھ ساتھ قتل، ظلم و ستم اور دیگر غیر انسانی کارروائیوں کے خلافِ انسانیت جرائم کا "مجرمانہ ارتکاب” کیا۔

آئی سی سی نے کہا کہ یہ جوڑا مجرمانہ طور پر "شہری آبادی کے خلاف ایک دانستہ حملے کی ہدایت کرنے کے جنگی جرم کا بھی ذمہ دار ہے۔”

عدالت نے فیصلے میں کہا ہے کہ دونوں افراد نے "ارادے سے اور دانستہ طور پر غزہ کی شہری آبادی کو ان کی بقا کے لیے ناگزیر اشیاء سے محروم رکھا” جن میں خوراک، پانی، ادویات، ایندھن اور بجلی شامل ہیں۔فاقہ کشی کے جنگی جرم کے بارے میں عدالت نے کہا، "خوراک، پانی، بجلی و ایندھن اور مخصوص طبی سامان کی کمی نے ایسے حالات پیدا کیے جو غزہ میں شہری آبادی کے کچھ حصے کے لیے تباہی کا باعث بنے۔” اس کے نتیجے میں غذائی قلت اور پانی کی کمی کے باعث بچوں سمیت عام شہریوں کی اموات ہوئیں۔

عدالت نے کہا، "ابھی تک اس بات کا تعین نہیں ہوا کہ کیا "انسانیت کے خلاف قتل و غارت کے جرم کے تمام عناصر پورے کیے گئے۔”تاہم منصفین نے کہا کہ اس بات پر یقین کرنے کی معقول بنیادیں موجود تھیں کہ ان متأثرین کے سلسلے میں انسانیت کے خلاف قتل کے جرم کا ارتکاب کیا گیا۔

یورپی یونین کا موقف اردن میں موجود یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزپ بوریل نے نے تبصرہ کیا ہے کہ "یہ کوئی سیاسی فیصلہ نہیں ہے۔ یہ ایک عدالت کا، عدالتِ انصاف کا اور ایک بین الاقوامی عدالت کا فیصلہ ہے۔ اور عدالت کے فیصلے کا احترام اور اس پر عمل درآمد ہونا چاہیے۔”

حماس کا ردعمل :

حماس نے اسرائیلی حکام کے وارنٹ کا خیر مقدم کرتے ہوئے وارنٹ کو "انصاف کی طرف ایک اہم قدم” قرار دیا.

عدالتی فیصلے پر اقوام متحدہ کا تبصرہ :اقوامِ متحدہ نے جمعرات کے روز جاری کردہ اعلامیہ میں کہاہے کہ ، غزہ جنگ کے سلسلے میں اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو کے خلاف جاری کردہ وارنٹ گرفتاری اقوامِ متحدہ کے عہدیداروں کو کام کے دوران ان سے ملاقات کرنے سے نہیں روکتا۔

غزہ جنگ شروع ہونے کے بعد سے اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس اور نیتن یاہو نے کوئی بات نہیں کی ہے حالانکہ خطے میں اقوامِ متحدہ کے حکام کے اسرائیلی رہنما کے ساتھ رابطے ہوئے ہیں۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے گوتیرس کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیا ہوا ہے اور ان پر فلسطینیوں کے حق میں متعصب ہونے کا الزام لگایا ہے۔ اس لیے ان کے اور نیتن یاہو کے درمیان بات چیت کا امکان بہت کم ہے۔