وزیراعلی خیبر پختون خواہ کے ڈی چوک پر مظاہرے کو روکنے کے لیے وفاقی دارالحکومت مکمل طور پر سیل کر دیا گیا۔انتظامیہ کی طرف سے شہر کے تمام داخلی اور خارجی راستے آمد و رفت کے لے لیے بند کر دیئے گئے۔جپکہ اسلام آباد کے اندر بھی کسی قسم کی نقل و حرکت ناممکن بنا دی گئی ہے۔شہر بھر کے تمام کاروباری مراکز بند ہیں۔ جپکہ سرکاری دفاتر میں حاضری نہ ہونے کے برابر ہے۔
وفاقی دارالحکومت کے سکول، کالجز اور یونیورسٹیوں میں تعطیل کا سماں ہے۔اگر چہ تعلیمی اداروں کی بندش کا کوئی اعلان نہیں کیا گیا۔تاہم تمام تعلیمی اداروں کی ٹرانسپورٹ سروس بند ہے۔جبکہ سڑکوں کی بندش کے باعث ذاتی سواری کے زریعے آنے والے طلبہ و طالبات کا تعلیمی اداروں تک پہنچنا نا ممکن بنا دیا گیا ہے۔
گجر خان سے وفاقی دارلحکومت میں داخلے کے مقام روات کو کنٹینر لگا کر سیل کر دیا گیا۔مری کی طرف سے سترہ میل کے مقام پر شاہراہ کو بند کر ٹریفک کا داخلہ نا ممکن بنا دیا گیا۔اسی طرح کوٹلی ستیاں سے آنے والی ٹریفک کو بھی بند کر دیا گیا ہے۔ راولپنڈی سے آنے کے لیے دستیاب مقامات کورال، فیض آباد، آئی نائن، آئی 10 اور آئی 11 سے بھی وفاقی دارلحکومت میں داخلے کے راستے بند ہیں۔ جبکہ ترنول اور جی ٹی روڈ سے سے اسلام آم آباد میں داخلے کے مقامات پر کنٹینرز لگا کر بند کر دیا گیا۔
داخلی و خارجی راستوں کے علاوہ اسلام آباد شہر کے اندر مختلف مقامات پر کنٹینز لگا کر شہر کو سیل کر دیا گیا۔جس کے نتیجے میں شہر بھر میں ٹریفک کی آمد و رفت تقریبا نا ممکن ہو گئی ہے۔ راستوں اور شاہراوں کی بندش کے مقامات پر بڑی تعداد میں پولیس کی نفری تعینات کر گئی ہے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 نافذ العمل ہے۔اسلام آباد پولیس عوام کی جان و مال کے تحفظ کے لئے ہر وقت مصروف عمل ہے۔شہری کسی بھی غیر قانونی عمل کا حصہ نہ بنیں۔امن و امان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔سفر کرتے ہوئے راستوں کی بندش کی پیش نظر ٹریفک ایڈوائزری کو مد نظر رکھیں۔جبکہ ٹریفک کی تازہ ترین صورتحال جاننے کے لیے اسلام آباد پولیس ایف ایم 92.4 اور پکار 15 سے رہنمائی لی جاسکتی ہے۔
زرائع ابلاغ کے مطابق پُرامن احتجاج‘ کے لیے ڈی چوک پہنچنے کی کال کے بعد خیبر پختونخوا سے قافلے اسلام آباد کی طرف روانہ ہیں۔ان قافلوں کی قیادت وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کریں گے اور جو کہ ہر حال میں اسلام آباد کے ڈی چوک پہنچنا چاہتے ہیں۔ تحریک انصاف کی قیادت کے مطابق ان کی تیاریاں مکمل ہیں اور قافلے اپنے ساتھ ضروری سامان بھی لے جا رہے ہیں تاکہ تمام رکاوٹیں ہٹا سکیں۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شاندانہ گزار نے بی بی سی کو بتایا کہ ’احتجاج ہمارا حق ہے اور ہم پُرامن احتجاج کریں گے۔ہمارے ساتھ مشینری ہے، بڑی تعداد میں لوگ ہیں، رضا کار ہیں اور ہم نے آنسو گیس سے بچاؤ کی تیاری کی ہے۔ بڑی تعداد میں ماسک لیے ہیں حالانکہ مارکیٹ سے ماسک غائب کر دیے گئے تھے ’ہمارے ساتھ نمک اور پانی کے ٹینکرز ہیں اور یہ آنسو گیس کے شیل سے ہمیں نہیں روک سکیں گے۔‘
تحریک انصاف کے رہنما اور سابق صوبائی وزیر شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ کہ ’اسلام آباد میں حکومت نے جو کرنا ہے، وہ ان کا کام ہے۔ ہمیں یہ کہا گیا ہے کہ مکمل تیاری کے ساتھ آنا ہے۔ تمام قافلے اپنے ساتھ خوراک اور دیگر سامان بھی لائیں گے تاکہ اگر دھرنا دینا پڑا تو وہ دو دن یا تین دن یا جتنا بھی ہو سکا وہ دھرنا دیں گے ’تمام کارکنوں اور قائدین کو ہدایت کی گئی ہے کہ جہاں روکا گیا وہیں دھرنا ہوگا۔ وہ چاہے جتنے دن بھی ہوگا، اس کا فیصلہ پھر قائدین کریں گے۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی جانب سے جاری کیے گئے مراسلوں کے مطابق پنجاب کے متعدد اضلاع میں 6 روز کے لیے دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔
محکمہ داخلہ کا کہنا ہے کہ سیکشن 144 امن وامان کی صورتِ حال کو بہتر بنانے کے لیے لگائی گئی ہے جب کہ سیاسی مخالفین سمجھتے ہیں اس کا مقصد پاکستان تحریکِ انصاف کے مظاہروں کو روکنا ہے۔
حکومت پنجاب نے لاہور میں بھی چھ دن کے لیے دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے شہر میں ہر قسم کے سیاسی اجتماعات، دھرنے، جلسے، مظاہرے، احتجاج اور ایسی تمام سرگرمیوں پر پابندی عائد کر دی ہے۔ پابندی کا اطلاق جمعرات تین اکتوبر سے منگل آٹھ اکتوبر تک ہو گا۔واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے قائدین نے 4 اکتوبر جمعہ کے روز اسلام آباد میں ڈی چوک پر مظاہرے کے بعد 5 اکتوبر کے روز مینار پاکستان پر بھی جلسہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے۔