ایک سو بارہ کے ایک سو بارہ تحائف عمران اور بشرٰی معمولی رقم دے کر گھر لے گئے، ٹیکس حکام سے چھپائے رکھا

چودہ کروڑ سے زائد کے ایک سو بارہ تحائف عمران خان اور بشرٰی بی بی چار کروڑ سے بھی کم رقم دے کر اپنے ساتھ لے گئے۔

طور وزیراعظم اٹھارہ ستمبر دوہزار اٹھارہ کو سعودی عرب کے پہلے دورے کے دوران محمد بن سلمان کی طرف سے پاکستان کو دیے گئے تاریخ کے قیمتی تحفے (آٹھ کروڑ پچاس لاکھ کی گھڑی) ایک کروڑ ستر لاکھ میں رکھی اور تین سال تک ٹیکس حکام سے چھپائے رکھا۔ جب بات نکل گئی تو ڈیکلئر کیا مگر کم قیمت پر، باقی تمام تحائف اب تک ٹیکس حکام سے چھپائے ہوئے ہیں۔

سب سے مہنگا تحفہ کم ترین قیمت میں گھر لے جانے والے وزیراعظم کا اعزاز بھی حاصل کیا۔

فیکٹ فوکس نے آزاد ذرائع سے ان تحائف کی قیمتوں کا تعین نہیں کروایا اور اس خبر میں دی گئی تمام قیمتیں وہ ہیں جو خود عمراں خان حکومت نے ان تحائف کیلیے مقرر کیں۔

ایک لاکٹ کے علاوہ سونے اور ہیروں کا ایک لاکٹ چین کے ساتھ، سونے اور ہیروں کے ایئر ٹاپس کے علاوہ اٹھارہ لاکھ چھپن ہزار اور دولاکھ پنجہتر ہزار کے دو ایئر رنگز کے جوڑے، ایک کروڑ نو لاکھ ستر ہزار اور تیرہ لاکھ انسٹھ ہزار کے دو نیکلس

سونے اور ہیروں کے دو بریسلٹس کے علاوہ چالیس لاکھ اور چوبیس لاکھ تیس ہزار کے دو بریسلٹ، چھپن لاکھ ستر ہزار اور دو لاکھ پچپن ہزار کے دو کف لنکس، سونے اور ہیروں کی دو انگھوٹھیوں کے علاوہ ستاسی لاکھ پچاس ہزار، اٹھائیس لاکھ چھتیس ہزار، دو لاکھ تیس ہزار، دولاکھ پچیس ہزار کی چار انگھوٹھیاں،

آٹھ کروڑ پچاس لاکھ کی رولیکس گھڑی، چوالیس لاکھ، اڑتیس لاکھ، نو لاکھ اور چار لاکھ کی چار رولیکس گھڑیاں، انیس لاکھ کی ایک گھڑی، پندرہ لاکھ کا سونے کا پن، دو لاکھ دس ہزار کا آئی فون، پرفیومز، اٹھائیس ہزار کا بال پن، لیڈیز پرس، ڈنر سیٹس، اووڈ وڈ، چیس، اور بہت کچھ۔

عثمان منظور

فیکٹ فوکس کی تحقیقات کے مطابق سابق وزیرِاعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرٰی بی بی کو بیرون ملک دوروں کے دوران ایک سو بیالیس ملین روپے مالیت کے تحائف موصول ہوئے۔ عمران خان اور ان کی اہلیہ نے یہ تحائف توشہ خانہ میں جمع کرانے کی بجائے محض چار کروڑ روپے سے بھی کم کی رقم ادا کر کے خود رکھ لئے۔

______________________________________________________

اشتہار

تحقیقاتی صحافت کو آگے بڑھائیں۔

"گوفنڈمی” کے اس لنک پر جائیں اور فیکٹ فوکس کی "گوفنڈمی” کیمپئن میں اپنا حصہ ڈالیں۔

https://gofundme.com/FactFocus

[فیکٹ فوکس کی "گوفنڈمی” کیمپیئن کی ویڈیو دیکھیں۔]

_____________________________________________________

ان تحائف میں رولیکس اور دیگر قیمتی گھڑییاں، سونے اور ہیرے جڑے ہوئے زیورات جن میں متعدد ہار، بریسلٹس، انگوٹھیاں، کئی ہیرے کی زنجیریں شامل ہیں سونے کا قلم، لاکھوں روپوں کی مالیت کے کف لنکس، ڈنر سیٹ، پرفیومز اور عود (خوشبو) تک شامل ہیں۔ یہ تمام تحائف مختلف ممالک کے سربراہان اور دیگر عہدئداران کی طرف سے حکومتِ پاکستان کو ملے لیکن عمران خان اور ان کی اہلیہ بشرٰی بی بی نے توشہ خانہ میں جمع کروانے کی بجائے گھر لت گئے۔

ان تحائف میں سب سے قیمتی تحفہ وہ گھڑی ہے جو عمران خان کو اٹھارہ ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو کیئے جانے والے پہلے دورہِ سعودی عرب کے موقع پر محمد بن سلمان نے بطور تحفہ دی تھی۔ گھڑی کی مالیت عمران خان کی حکومت کے مطابق ساڑھے آٹھ کروڑ روپے ہے اور عمران خان صاحب صرف ایک کروڑ اور ستر لاکھ کی معمولی رقم دے کر گھڑی خود رکھ لی۔

فیکٹ فوکس کے لئے کی جانے والی شمیسہ رحمٰن کی تحقیقاتی رپورٹ فیروزوالہ فائلز  میں اٹھارہ مارچ دو ہزار بائیس کو یہ حقیقت منظرِ عام پر لائی گئی کہ عمران خان نے پاکستانی ٹیکس حکام سے یہ قیمتی تحائف چھپائے رکھے۔ عمران خان نے جلدی میں اپنے دو ہزار بیس کے ٹیکس گوشواروں میں توشہ خانہ سے حاصل کئے جانے والی قیمتی گھڑی کا ذکر اس وقت کیا جب یہ خبر اس ملک کے سب سے بڑے کرپشن اسکینڈل کے  طور پر سامنے آئی۔ 

عمران خان نے دو ہزار اٹھارہ سے دو ہزار اکیس تک تین سالوں کے جمع کئے جانے والے ٹیکس گوشواروں میں توشہ خانے سے لئے جانے والے تحائف کا کوئی ذکر نہیں کیا۔ عمران خان کی اہلیہ بشرٰی بی بی نے اس دوران ٹیکس ریٹرنز جمع ہی نہیں کروائے۔ دلچسپی کی بات یہ ہے کہ بشرٰی بی بی نے پوری زندگی کبھی بھی کوئی ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کروائے اور خود کو حال ہی میں جولائی دو ہزار اکیس میں ٹیکس کے متعلقہ اداروں  ساتھ رجسٹر کروایا۔ 

کابینہ ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق عمران خان نے ایک سو بیالیس ملین روپوں کی مالیت کے تحائف صرف اڑتیس ملین روپے کی معمولی رقم ادا کر کے حاصل کئے۔ مزید برآں کہ عمران خان نے آٹھ لاکھ مالیت کے تحائف توشہ خانہ سے مفت میں حاصل کئے۔سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ توشہ خانہ میں صرف ان تحائف کی تفصیلات درج اور محفوظ کی جاتی ہیں جو وزیرِاعظم کے پروٹوکول آفیسر نے بذاتِ خود لے کر وزیراعظم کے حوالے کئے ہوں ۔ بہت سے ایسے تحائف بھی ہیں جو پروٹوکول آفیسر کی غیر موجودگی میں وزیراعظم عمران خان کو دیئے گئے۔ ان تحائف کا کوئی ریکارڈ نہیں رکھا جاتا۔ 

فیکٹ فوکس کی جانب سے توشہ خانہ سے حاصل کیے جانے والے تحائف کی جو مکمل فہرست سامنے لائی گئی ہے اس میں سعودی شہزادے کی طرف سے وزیرِاعظم عمران خان کو دی جانے والی  گولڈ پلیٹڈ کلاشنکوف  شامل نہیں ہے۔

باہر کے ممالک کے عہدیداران کی جانب سے پاکستانی سیاستدانوں اور افسروں کو جو تحائف ملتے ہیں انھیں توشہ خانہ میں جمع کروانے کی بجائے خود رکھ لینا ایک دیرینہ روایئت رہی ہے لیکن عمران خان اور بشرٰی بی بی نے جو کیا ہے وہ روایت سے بہت آگے کی چیز ہے۔  عمران خان جو کہ تحریکِ انصاف کے سربراہ ہیں اورجنہیں تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے وزیراعظم کے عہدے سے ہٹا گیا ہے ان دنوں نئی بننے والی اتحادی  حکومت کے خلاف احتجاج کرتے نظر آتے ہیں۔ موصوف کو الیکشن کمیشن آف پاکستان اور عدالتوں کے سامنے سخت حساب کتاب سے گزرنا پڑے گا کیونکہ وہ توشہ خانہ سے تحائف دو ہزار اٹھارہ سے اینٹھ رہے ہیں لیکن اپنے ٹیکس ریٹرنز میں  دو ہزار اکیس میں اندراج کرواتے ہیں اور وہ بھی  مخالف سیاسی جماعتوں اور عام شہریوں کی کڑی تنقید اور دباو  کی وجہ سے۔

اٹھارہ مارچ دو ہزار بائیس کو شممیسہ رحمٰن نے فیکٹ فوکس کے لیئے کی جانے والی اپنی تحقیقاتی رپورٹ میں بتایا کہ جب عمران خان کی توشہ خانہ سے کچھ قیمتی تحائف لئے جانے (اور انھیں بعد میں بیچ دیئے جانے) کی خبریں پھیلیں تو رانا ابرار خالد نامی ایک شہری نے  اطلاعات تک رسائی کے قانون کے تحت کابینہ ڈویژن کو ایک درخواست دی جس میں عمران خان کے توشہ خانہ سےلئے جانے والے تحائف کی فہرست اور ان کی قیمت کی معلومات کی فراہمی کا مطالبہ کیا گیا۔ 

کابینہ ڈویژن نے کسی بھی قسم کی تفصیلات دینے سے انکار کر دیا تو ابرار خالد نے پاکستان انفارمیشن کمیشن میں درخواست دائر کی۔ اکیس جنوری دو ہزار اکیس کو پاکستان انفارمیشن کمیشن کی طرف سے کابینہ ڈویژن کو ہدایات جاری کیں کہ توشہ خانہ کے تحائف کی تفصیلات شہری کو فراہم کی جائیں۔ 

فیکٹ فوکس کی تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ جب توشہ خانہ سکینڈل زبان زدِعام ہو گیا تو عمران خان نے اپنے دوہزاربیس سے اکیس کے ریٹرنز اکیس ستمبر دوہزار اکیس کو جمع کروائے جو کہ ان کی پچھلے سالوں کے ریٹرنز جمع کروائے جانے والی تاریخوں کے مقابلے میں بہت جلدی کروائے گئے اور اس میں "ایک قیمتی توشہ خانہ آئٹم ” کے نام سے اس تحفہ کا ذکر کیا جس کی مالیت گیارہ ملین روپے لکھی گئی۔ 

عمران خان اور ان کی اہلیہ کو جو تحائف بیرون ممالک سے  ملے اور جو انھوں نے اپنے پاس رکھے ان کی قیمت اور وہ پیسے جو عمران خان نے ان تحائف کے لئے ادا کیئے، کی تفصیل کچھ یوں ہے: 

ایک جینٹس رولیکس گھڑی، مالیت نو لاکھ روپے ؛ ایک خواتین کی رولیکس گھڑی، مالیت چار لاک روپے؛ ایک آئی فون مالیت دولاکھ دس ہزارروپے؛ دو مردانہ کپڑوں کے جوڑے مالیت تیس ہزار روپے، ڈولسے اور گابا کا ایک پر فیوم مالیت تیس ہزار روپے، بیولگری کے دو پرفیومز مالیت بالترتیب تیس اور چھبیس ہزار روپے؛ ایک روبی پرفیوم مالیت چالیس ہزار روپے، مونٹ بلانک بال پواٗئنٹ ؛مالیت اٹھائیس ہزار روپے؛ یہ تحائف نو نومبر دو ہزار اٹھارہ تک موصول ہوئے۔ یہ تمام تحائف خان صاحب نے تین لاکھ، اڑتیس ہزار، چھ سو روپے کی معمولی رقم ادا کر کے خود رکھ لئے۔ 

رولیکس کی ایک گھڑی جس کی قیمت اڑتیس لاکھ روپے تھی، سات لاکھ چون ہزار روپے دے خان صاحب نے خود رکھ لی۔ اسی طرح یکم اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو رولیکس کی دوسری گھڑی بطور تھفہ موصول ہوئی موصول ہوئی جس کی قیمت پندرہ لاکھ روپے تھی اور موصوف نے صرف دو لاکھ چرانوے ہزار روپے قومی خزانے میں جمع کروا کر رکھ لی ۔ مزید برآں انیس جون دو ہزار انیس کو دو کلو گرام عود، مالیت دو لاکھ روپے؛ دو بوتلیں عطر ،مالیت ایک لاکھ اسی ہزار روپے، ایک تسبیح ،مالیت ایک لاکھ تیس ہزار روپے بطور تحائف وصول ہوئے۔ عمران خان نے محض دو لاکھ چالیس ہزار روپے ادا کر کے یہ تمام تحائف بھی رکھ لیئے۔ 

کابینہ ڈیویژن کی جانب سے فراہم کردہ تفصیلات کے مطابق انیس ستمبر دو ہزار بیس کو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو درج ذیل تحائف موصول ہوئے۔ 

رولیکس گھڑی ،مالیت چالیس لاکھ آٹھ ہزار روپے؛ کف لنکس کی ایک جوڑی، مالیت دو لاکھ پچپن ہزار روپے؛ ایک عدد انگوٹھیی، مالیت دو لاکھ تیس ہزار روپے، ان سلے کپڑوں کا ایک عدد جوڑا، مالیت سات ہزار روپے، ایک عدد ہار، مالیت ایک کروڑ نو لاکھ ستر ہزار روپے: ایک عدد بریسلٹ، مالیت چوبیس لاکھ تیس ہزار روپے؛ ایک عدد انگوٹھی، مالیت اٹھائیس لاکھ چھتیس ہزار روپے اور کانوں کی دو بالیاں ،مالیت اٹھارہ لاکھ چھپن ہزار روپے۔ کروڑوں روپے الیت کے یہ تمام تحائف بھی صرف نوے لاکھ اکتیس ہزار روپے کی ادائیگی کر کے ہتھیا لئے گئے۔ 

 یہ سلسلہ یہیں نہیں رکتا بلکہ سونے اورجڑے ہہوئے ہیروں کی زنجیروں  والا ایک عدد لاکٹ، مالیت دو لاکھ انہتر ہزار تین سو پچاس روپے؛ سونے اور ہیرے کے ٹاپس کی ایک جوڑی، مالیت ایک لاکھ گیارہ ہزار آٹھ سو روپے؛ سونے اور ہیرے کی دو عدد انگوٹھیاں، ک مالیت بالترتیب ایک لاکھ انچاس ہزار چار سو روپے اور دو لاکھ بہتر ہزار تین سو پچاسروپے؛ سونے کے دو عدد بریسلٹس، مالیت دو لاکھ مپینتیس ہزار پانچ سو روپے۔، یہ تمام تحائف جو عمران خان کی اہلیہ کو گیارہ اکتوبر دو ہزار انیس کو پیش کیئے گئے۔ محض پانچ لاکھ چوالیس ہزار کی معمولی رقم ادا کر کے یہ تحائف بھی اینٹھ لئے گئے۔ 

وزیراعظم پاکستان کی اہلیہ کو اکیس مئی دو ہزار اکیس کو درج ذیل تحائف بھی موصول ہوئے۔ ایک عدد گلے کا ہار، مالیت تیرہ لاکھ انسٹھ ہزار روپے، کان کی بالیاں، مالیت دو لاکھ پچھتر ہزار روپے، ایک عدد انگوٹھی، مالیت دو لاکھ پچیس ہزار روپے، ایک عدد بریسلٹ مالیت چالیس لاکھ روپے۔ موصوفہ نے یہ سب کچھ بھی انتیس لاکھ، چودہ ہزار، پانچ سو روپے دے کر رکھ لیا۔ 

اس کے علاوہ پندرہ نومبر دو ہزار اکیس کو زیتون کا تیل اور کافی جن کی مالیت ایک لاکھ چار ہزار روپے اور سترہ ہزار روپے کی عجوہ کھجوریں موصول ہوئیں اور یہ بھی توشہ خانہ سے خرید لی گئیں۔ 

عود کی خوشبودار لکڑی، عود کو خوشبو کی دو بوتلیں اور دو عدد چغے؛ان سب کی مالیت دو لاکھ چون ہزار روپیہ ہے؛ بیالیس ہزار روپے کی کافی، زیتون کا تیل، شہد اور کھجوریں ، اور پانچ سو روپے کی ایک کتاب بعنوان "رموزِ شہنشاہی” یہ تمام تحائف اکیس مئی دو ہزار اکیس کو موصول ہوئے اور ایک لاکھ تینتیس ہزار دو سو پچاس روپے ادا کر کے رکھ لئے گئے۔ 

 انتیس اگست دو ہزار اٹھارہ کو ملنے والا بیس ہزار روپے کا ڈیکوریشن پیس، چار ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو ملنے والا تیس ہزار روپے کا ایک عدد ٹیبل میٹ، چار ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو  ملنے والا آٹھ ہزار روپے کا ایک عدد ڈیکوریشن پیس، بیس ہزار روپے کا ایک عدد لاکٹ، چھ ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو پچیس ہزار روپے کی مکہ کلاک ٹاور جیسی گھڑیال، دس ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو ملنے والا نو ہزار روپے کا ایک ڈیکوریشن پیس، تیرہ ستمبر دو ہزار اٹھارہ کو ملنے والی آٹھ ہزار روپے کی وال ہینگنگ اور پچیس ہزار روپے کا ایک ڈیکوریشن پیس ، یس اکتوبر دو ہزار اٹھارہ کو پندرہ ہزار روپے مالیت کا ایک عدد گلدان، نو نومبر دو ہزار اٹھارہ کو تین ہزار پانچ سو مالیت کا ایک ٹی سیٹ؛   پندرہ ہزار روپے کی ایک وال ہینگنگ، پچپن ہزار روپے کے دو ڈیکوریشن پیسز، بیس ہزار روپے کی ایک عدد فریم اور تیس ہزار روپے کا ایک عدد گلدان بھی توشہ خانہ سے اچک لئے گئے۔

سولہ جنوری دو ہزار انیس کو بیس ہزار روپے کی مالیت کا ایک عدد قالین، پندرہ مارچ دو ہزار انیس کو ملنے والی ایک عدد فریم، گیارہ اپریل دو ہزار انیس کو ملنے والی ایک ٹیبل واچ، کارڈ ہولڈر اور پیپر ویٹ جن کی مالیت پینتیس سو روپے ہے۔ 

سترہ اپریل دو ہزار انیس کو ایک عدد چغہ، عود اور دو چھوٹے پرفیومز، ان سب کی مالیت تیس ہزار روپے ہے۔ 

چھبیس اپریل دو ہزار انیس کو تیس ہزار روپے مالیت کا ایک عدد قالین اور پانچ ہزار روپے کی کیلیگرافی۔ 

دو مئی دو ہزار انیس کو ملنے والے تیس ہزارر وپے کے ایک عدد گلدان، تیس ہزار روپے کی مالیت کی ایک عدد قالین، تیس ہزار روپے کی وال ینگنگ اور ٹرک کا ایک نمونہ۔

سولہ جون دو ہزار انیس کو پانچ ہزار روپے پالیت کی کاغذ کی بنی ہوئی ایک عدد وال ہینگنگ۔ 

اٹھائیس جون دو ہزار انیس کو ملنے والا تئیس ہزار روپے مالیت کا ایک عدد ڈیکوریشن پیس۔

سات اکتوبر دو ہزار انیس کو ملنے والے تیس ہزار روپے کے دو ڈیکوریشن پیسز، 

چودہ اکتوبر دو ہزار انیس کو دو عدد کھجوروں کے ڈبے، دو عدد جائےنماز اور چھ بوتلیں شہد ،ان سب کی مالیت انتیس ہزار سات سو روپے ہے۔ 

اٹھارہ اکتوبر دو ہزار انیس کو موصول ہونے والا قالین کا ایک ٹکڑا اور ایک عدد ڈیکوریشن پیس جن کی مالیت بائیس ہزار روپے۔ تیرہ دسمبر دو ہزار انیس کو موصول ہونے والے اونی قالین کی مالیت اٹھائیس ہزار روپے۔

گیارہ فروری دو ہزار بیس کو بشریٰ بی بی کو دیا گیا پانچ ہزار روپے کی مالیت کا ہینڈ بیگ۔ چھبیس اکتوبر دو ہزار بیس کو تین ہزار روپے مالیت کا ایک قالین اور بیس ہزار روپے مالیت کی ایک وال ہینگنگ۔

دس نومبر دو ہزار بیس کو پندرہ ہزار روپے مالیت کی ایک اور وال ہینگنگ؛ چار دسمبر دو ہزار بیس کو بیس ہزار روپے کا ایک ڈیکوریشن پیس۔ اٹھارہ جنوری دو ہزار اکیس کو بتیس ہزار روپے کا ایک قالین، بائیس فروری دو ہزار اکیس کو بائیس ہزار روپے کا ایک اور قالین چار مارچ دو ہزار اکیس کو پانچ ہزار مالیت کے قیمتی سری لنکن پتھر اور پچیس سو روپیہ مالیت کی ایک تسبیح۔

تیس جولائی دو ہزار اکیس کو ستائیس ہزار روپے مالیت کی شطرنج کی بساط اور بیس ہزار روپے مالیت کا خانہ کعبہ کے دروازہ کا نمونہ۔ سترہ اگست دو ہزار اکیس کو بائیس ہزار روپے مالیت کا اونیکس کا بنا ہو پیالہ اور چھ ہزار روپے مالیت کی کلیدِ کعبہ کا نمونہ۔ اس کے علاوہ عود کی خوشبودار لکڑی جس کی مالیت ڈھائی لاکھ روپے، عود آئل کی دو بوتلیں جن کی مالیت چھتیس ہزار روپے اور نو ہزار روپے کے تین چغے بھی عمران خان اور ا کی اہلیہ نے توشہ خانہ میں جمع کروانے کی بجائے خود رکھ لئے۔

 

Scroll to Top