نادرہ سے 27 لاکھ افراد کا ڈیٹا چوری ہونے پر قانونی کاروائی نہ کرنے کا انکشاف۔ جعلی شناختی کارڈ والے اراکین اسمبلی موجود

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ میں نادرا سے 27لاکھ پاکستانیوں کا ڈیٹا چوری ہونے کے معاملے پر ذمہ داروں کیخلاف کارروائی نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ کمیٹی اجلاس میں ایم این اے آغا رفیع اللہ نے وزارت داخلہ حکام پر برہمی کا اظہار کیا اور اٹھ کر جانے لگے جس پر چیئرمین کمیٹی نے انہیں روک لیا.

آغا رفیع اللہ نے کہا کہ 27 لاکھ لوگوں کا ڈیٹا چوری ہونے کا مسئلہ نہیں تھا، اصل میں کچھ اہم لوگوں کا ڈیٹا لیک ہونے پر تکلیف ہوئی تھی۔

آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ڈیٹا لیک کرنے والے آج بھی نادار میں بیٹھے ہیں اور محکمے کا اہم حصہ ہیں، ڈیٹا لیک کرنے والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی، ڈیٹا لیک کرنے والے مزید اچھی پوسٹوں پر تعینات ہیں۔

کمیٹی کے رکن طارق فضل چوہدری نے آغا رفیع اللہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ میں بہاریوں کے مسئلے پر آپ کی بھرپور سپورٹ کرتا ہوں۔یہاں افغان نادرا سے شناختی کارڈ بنوا لیتے ہیں۔اس پر آغا رفیع کہا ایسے جعلی شناختی کارڈ والے ایم پی اے (رکن صوبائی اسمبلی) اور ایم این اے (رکن قومی اسمبلی) بھی ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں 27 لاکھ پاکستانیوں کا نادرا سے ریکارڈ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ 27 تحصیلیں ایسی ہیں جہاں نادرا کے دفاتر ہی موجود نہیں ہیں۔


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں 27 لاکھ پاکستانیوں کا نادرا سے ریکارڈ چوری ہونے کا انکشاف ہوا ہے جب کہ 27 تحصیلیں ایسی ہیں جہاں نادرا کے دفاتر ہی موجود نہیں ہیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس راجا خرم نواز کی زیر صدارت ہوا، چیئرمین نادرا نے بریفنگ میں بتایا کہ 27 لاکھ پاکستانیوں کا نادرا سے ریکارڈ چوری کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ 61 تحصیلیں ایسی ہیں جن میں نادرا کے دفاتر نہیں ہیں، یہ ایسی تحصیلیں ہیں جہاں حکومت نے اعلان تو کردیا لیکن ان کی حلقہ بندی نہیں کیں۔

چیئرمین نادرا نے بتایا کہ نادرا کے اندر کئی ایسے تعیناتیاں ہوئیں جو ایڈورٹائز نہیں ہوئیں، بہت سے افسران نے اپنی ڈگریاں بعد میں مکمل کیں جب کہ نادرا کے دفاتر کو نہیں بڑھا سکتے، نادرا کے دفاتر بڑھانے سے شناختی کارڈ کی فیس بڑھانا ہو گی۔

ان کا کہنا تھا کہ نادرا کا اپنا فنڈ ہے، ہم نے فیس تبدیل نہیں کی، ہم نے کارڈز کو ری نیو نہیں کیا، ہمارا بجٹ 57 ارب ہے اور 87 فیصد تنخواہوں میں جاتا ہے جب کہ وفاقی حکومت کا چیئرمین اور بورڈ کی تعیناتی کے علاوہ کوئی عمل دخل نہیں ہے، نادرا کی تمام تعیناتیاں نادرا حکام کی جانب سے کی جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس 240 کے قریب نادرا وینز موجود ہیں، 90 وینز ہم مزید خریدنے جا رہے ہیں، 75 وینز پر سیٹلائٹ کنیکٹویٹی کی سہولت موجود ہوگی، کوئٹہ اور خیبرپختونخوا میں 35 وینز پر سیٹلائٹ کنیکٹویٹی ہے۔

کمیٹی کے رکن حنیف عباسی نے کہا کہ نادرا کے دفتر سے افغانوں کے جعلی شناختی کارڈ بنے ہیں، رکن کمیٹی آغا رفیع اللہ نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کیا تھا بہاریوں کا مسئلہ حل کرکے آگے بڑھیں گے، یہ کمٹمنٹ ہوئی تھی کہ جب تک بہاریوں کا مسئلہ حل نہیں ہوتا کوئی حکومتی بل منظور نہیں ہوگا۔

نادرا کیا ہے؟

نادرا ( NADRA) ( جو National Database & Registration Authority کا مخفف ہے) حکومت پاکستان کا ایک اہم ادارہ ہے جس کا آغاز 2000ء میں کیا گیا۔ اس ادارے کا کام عوام کی رجسٹریشن کرنا اور ان کو قومی شناختی کارڈ جاری کرنا ہے۔

نادرا کا دعوی ہے کہ نادرا نے آئی ڈی، ای گورننس اور محفوظ دستاویزات کے حل فراہم کرنے میں اپنی کامیابی کے لیے بین الاقوامی سطح پر پہچان حاصل کی ہے. جو آئی ڈی کی چوری کو کم کرنے، ہمارے کسٹمر کے مفادات کی حفاظت اور عوام کو سہولت فراہم کرنے کے متعدد اہداف فراہم کرتے ہیں۔ گہرائی سے تحقیق اور ترقی کی کوششوں نے نادرا کو سافٹ ویئر انٹیگریشن، ڈیٹا ویئر ہاؤسنگ اور نیٹ ورک انفراسٹر کچر کے شعبوں میں موجد بننے کے قابل بنایا ہے۔

نادرا کا غیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنا:


قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی میں غیر ملکیوں کا پاکستان کی قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین بننے کی نشاندہی ایک اہم واقعہ ہے۔ تاہم یہ بھی مسلم ہے کہ ملک میں لاکھوں افغان شہری پاکستانی شناختی کارڈ کے حامل ہیں۔یکم اگست 2016 کو پاکستان کے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا تھا کہ اس وقت دو کروڑ افراد کی شناختی کارڈ کی تصدیق کے دوران میں 22 ہزار غیر ملکی سامنے آئے ہیں جن کے پاس پاکستانی شناختی کارڈ تھےنان 22ہزار میں سے صرف چار نے پاکستانی شہریت چھوڑنے کی حامی بھری ہے۔غیر ملکیوں کے پاکستانی شناختی کارڈ قانون میں سزا 14 سال قید ہے۔

مئی 2016 میں افغان طالبان کے سربراہ ملا اختر منصور کو پاکستان کے صوبہ بلوچستان میں امریکی درون حملے کے نتیجے میں ہلاک ہو گئے تھے۔ ان کی لاش کے لباس میں بھی پاکستانی شناختی کارڈ برآمد ہوا تھا۔نادرا نے افغان طالبان سربراہ کو پاکستانی شہری درج کر رکھا تھا۔جبکہ اس کے علاوہ بھی متعدد مواقع پرغیر ملکیوں کو شناختی کارڈ جاری کرنے کے ثبوت ملتے رہے ہیں۔