ایمان مزاری اور ان کے شوہر ہادی علی کو سوموار کے روز اسلام آباد کی آبپارہ پولیس نے گرفتار کر لیا۔ ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی کرکٹ ٹیم کے دورہ کے دوران کار سرکار میں مداخلت کرتے ہوئے سیکیورٹی رسک پیدا کرنے پر اسلام آباد پولیس نے قانونی کارروائی کی اور قانون اور ضابطے کے مطابق ایمان مزاری اور ہادی علی کو گرفتار کرلیا ہے ۔پولیس کا دعوی ہے کہ ایمان مزاری کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو دھکے بھی دیے گئے۔ دونوں میاں بیوی سڑک سے رکاوٹیں ہٹاتے ہوئے فرار ہوگئے تھے۔جبکہ ایمان مزاری کے شوہر کی جانب سے پولیس اہلکاروں کو گالیاں بھی دی گئیں۔
واقعہ کی ویڈیو سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے ۔دو روز قبل پیش آنے والے اس واقعہ کے فوری بعد حقائق سے گفتگو کرتے ہوئے ایمان مزاری نے بتایا تھا کہ ہم کچہری کے لئے گھر سے نکلے تو ایکسپریس وے پر ٹریفک پولیس نے آٹھ اور ساڑھے آٹھ بجے کے قریب زیرو پوائنٹ پر راستہ بلاک کیا ہوا تھا۔ میرے ساتھ موجود میرے شوہرعبدالہادی نے گاڑی سے نکل کر پولیس وارڈن سے انتہائی تمیز سے پوچھا کہ راستہ کیوں بند ہے؟ جس کے جواب میں پولیس نے بتایا کہ کرکٹ ٹیموں کے گزرنے کی وجہ سے بلاک کیا گیا تھا۔ ٹیمیں اب گزر چکی ہیں تو تین سے چار منٹ میں راستہ کھول دیا جائے گا۔
ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ انھوں نے آٹھ سے دس منٹ انتظار کیا لیکن راستہ نہیں کھلا۔ اور نہ ہی کھلنے کے امکانات تھے۔ تو ہم مجبورا گاڑی سے نکلے اور اپنے ہاتھوں سے سڑک پر رکاوٹ کے لیے کھڑے بیرئییر ہٹانے لگے۔ تووہاں موجود سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکار نے دھکہ دے کر مجھے زخمی کر دیا۔ بعد ازاں میں نے اسپتال سے طبی امداد لی اور اسسول کپڑوں مین ملبوس پولیس اہلکار کے خلاف مقدمہ درج کرنے کے لیے پولیس کو درخواست دی لیکن ایمان مزاری کی دی گئی درخواست پر فی الحال کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا۔
سوشل میڈیا پر کی جانے والی تنقید پرایمان مزاری کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ لندن اور نیویارک میں روٹ لگا ہو تو کوئی شہری اسطرح کارِ ریاست میں مداخلت نہیں کرتا، ان کے لئے میں واضع کرنا چاہتی ہوں کہ لندن اور نیویارک میں ہر آئے دن کہاں روٹ لگتا ہے، کہاں کنٹینرز لگتے ہیں، کونسا پورے کا پورا شہر اور شہری یرغمال بنائے جاتے ہیں۔ یہاں اس سی او سمٹ ہوتی ہے تو تین تین دن شہر میں کرفیو لگ جاتا ہے ۔پورا شہر بند ہوتا ہے۔ پیٹرول پمپس تک بند ہوتے ہیں۔ ریڑھی والا اور مزدور تین دن کے لئے اپنی روزی روٹی نہیں کما سکا۔ اس سمٹ کی وجہ سے ایک عام شہری کی نقل و حرکت پر بالکل پابندی لگائی گئی۔ عام شہری کا رائٹ ٹو موومنٹ متاثر ہوتا ہے۔ ان حالات میں نیویارک یا لندن کی یا کسی بھی مہذب ملک کی مثالیں دینا یا ان کے ساتھ موازنہ کرنا بالکل غلط ہے۔ اس کے علاوہ جب کرکٹ ٹیمز وہاں سے گزر چکی تھیں تو عوام کو روکنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔