ایمان مزاری کی درخواست کے باوجود تشدد کا مقدمہ درج نہ ہو سکا

وکیل اور انسانی حقوق کی کارکن ایمان مزاری

انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایمان مزاری کی درخواست کے باوجود سول کپڑوں میں ملبوس شخص ابراھیم کے خلاف مقدمہ درج نہ ہو سکا جبکہ ایمان مزاری کا کہنا ہے کہ انھیں باوثوق ذرائع سے یہ اطلاع ملی ہے کہ ان کے اور ان کے شوہرعبدالہادی کے خلاف تھانہ آبپارہ میں مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

اسلام آباد پولیس نے ہفتہ کے روز کرکٹ ٹیم کی ہوٹل سے سٹیڈیم روانگی کے لیے سڑک پر لگائی حفاظتی رکاوٹ ہٹانے پر سماجی کارکن ایمان مزاری کو دھکا دے کر زخمی کردیا۔

حقائق سے گفتگو کرتے ہوئے معروف انسانی حقوق کی کارکن اور وکیل ایمان مزاری نے بتایا کہ ہم کچہری کے لئے گھر سے نکلے تو ایکسپریس وے پر ٹریفک پولیس نے آٹھ اور ساڑھے آٹھ بجے کے قریب زیرو پوائنٹ پر راستہ بلاک کیا ہوا تھا۔ میرے ساتھ موجود میرے شوہرعبدالہادی نے گاڑی سے نکل کر پولیس وارڈن سے انتہائی تمیز سے پوچھا کہ راستہ کیوں بند ہے؟ جس کے جواب میں پولیس نے بتایا کہ کرکٹ ٹیموں کے گزرنے کی وجہ سے بلاک کیا گیا تھا۔ ٹیمیں اب گزر چکی ہیں تو تین سے چار منٹ میں راستہ کھول دیا جائے گا۔

ایمان مزاری کا کہنا تھا کہ انھوں نے آٹھ سے دس منٹ انتظار کیا لیکن راستہ نہیں کھلا۔ اور نہ ہی کھلنے کے امکانات تھے۔ تو ہم مجبورا گاڑی سے نکلے اور اپنے ہاتھوں سے سڑک پر رکاوٹ کے لیے کھڑے بیرئییر ہٹانے لگے ۔کیونکہ ہمارے دو موکلوں کی ضمانت کی سماعت عدالت میں لگی تھیں۔ جبکہ ریمانڈ کی پیشی پر ایک ملزم کو پیش کرنا تھا۔ اگر ہم وقت پر نہ پہنچے ہوتے تو دوسری پارٹیز اور پولیس وہاں موجود ہوتی۔ اس لئے ہمارا مخصوص وقت پر وہاں ہونا لازمی تھا۔

ایمان مزاری نے کہا کہ ہم نے بیرئر ہٹائے لیکن پولیس نے دوبارہ لگا لیئے۔ اس دوران ایک اور ٹریفک پولیس اہلکار جو ویڈیو بھی بنا رہا تھا نے چیخ کر بیرئیر لگانے والے پولیس اہلکار کو منع کیا کہ نہ کرو۔ ابراہیم سادہ لباس میں ملبوس پولیس اہلکار تھا لیکن ابھی تک یہ تصدیق نہیں ہو سکی کہ ابراہیم اصل میں کون ہے۔ ابراہیم نے اسی پوائنٹ پر بیرئیر پکڑ کر میری طرف دھکیلا۔ سڑک بند کرنے کے لئے وہ اپنی طرف کھینچتا لیکن اس نے میری طرف دھکا دیا ۔جس کے نتیجے میں مجھے شدید چوٹ آئی اس پرعبدالہادی نے ردعمل دیا۔ اس دوران ٹریفک پولیس اہلکاروں نےان لوگوں پر بھی ہاتھ اٹھایا جو آگے آنے کی کوشش کر رہے تھے۔ جبکہ اسللام آباد پولیس کا ایک افسر وہاں فورا پہنچا اوراس واقعہ پر معذرت کی اور سڑک کھلوا دی گئی۔

ایمان مزاری نے مزید بتایا کو میں نے پمز سے میڈیکل کرایا۔ میری رپورٹس بھی اس چیز کو ثابت کرتی ہیں کہ جہاں بیرئیر کا دھکا لگا تھا وہاں سوجن اورتکلیف ہے۔

ایمان مزاری میڈیکل رپورٹ

ایمان مزاری میڈیکل رپورٹ


ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ لندن اور نیویارک میں روٹ لگا ہو تو کوئی شہری اسطرح کارِ ریاست میں مداخلت نہیں کرتا، ان کے لئے میں واضع کرنا چاہتی ہوں کہ لندن اور نیویارک میں ہر آئے دن کہاں روٹ لگتا ہے، کہاں کنٹینرز لگتے ہیں، کونسا پورے کا پورا شہر اور شہری یرغمال بنائے جاتے ہیں۔ یہاں اس سی او سمٹ ہوتی ہے تو تین تین دن شہر میں کرفیو لگ جاتا ہے ۔پورا شہر بند ہوتا ہے۔ پیٹرول پمپس تک بند ہوتے ہیں۔ ریڑھی والا اور مزدور تین دن کے لئے اپنی روزی روٹی نہیں کما سکا۔ اس سمٹ کی وجہ سے ایک عام شہری کی نقل و حرکت پر بالکل پابندی لگائی گئی۔ عام شہری کا رائٹ ٹو موومنٹ متاثر ہوتا ہے۔ ان حالات میں نیویارک یا لندن کی یا کسی بھی مہذب ملک کی مثالیں دینا یا ان کے ساتھ موازنہ کرنا بالکل غلط ہے۔ جب کرکٹ ٹیمز وہاں سے گزر چکی تھیں تو عوام کو روکنے کا کوئی جواز نہیں تھا۔