نورالحسن، محمود الحسن
لاہور پولیس 2 سگے بھائیوں کو گاڑی تلے کچلنے والی خاتون کو گرفتار کرنے میں دو ہفتے سے مسلسل ناکام ہے۔واقعہ کے بعد دو ہفتے تک گرفتاری میں ناکامی پر پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمہ عیشا رضوبن نے گرفتاری سے بچنے کے لیے جمعہ کے روز لاہور کی مقامی عدالت سے عبوری ضمانت کروالی۔لاہور پولیس کے مطابق ملزمہ ضمانت کے بعد تفتیش میں تعاون کرنے کے لیے پولیس کو دستیاب نہیں ہوئی۔
شیخوپورہ کے محنت کش گھرانے کے دو سگے بھائی 20سالہ نور الحسن اور 18سالہ محمود الحسن آر می میں بھرتی کے لیے لاہور آئے تھے۔ جنہیں عیشا نے اپنی تیز رفتارگاڑی تلے بری طرح کچل دیا تھا اور موقع سے فرار ہو گئی تھی۔نوجوان بھائیوں نے 10 روز بعد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔
خاتون کے ہاتھوں مارے جانے والے دونوں بھائیوں کی والدہ کا کہنا ہے کہ میں اپنے بچوں کا قتل معاف نہیں کروں گی، میرے دو جوان بیٹے قتل کرکے میری دنیا اجاڑ دی گئی ہے مجھے انصاف دلایا جائے۔
متاثرہ خاندان کے قریبی زرائع کے مطابق دو بھائیوں کو کچلنے والی عیشا وقوعہ کے بعد سے روپوش تھی۔عیشا یا اس کے خاندان نےنوجوانوں کو کچلے کے بعد متاثرہ خاندان سے کوئی بھی رابطہ نہیں کیا۔تاہم 10 روز بعد نوجوانوں کی ہلاکت کے بعد عیشا نے عدالت سے رجوع کر کے ضمانت حاصل کر لی۔عیشا ضمانت کے بعد بھی پولیس کو تفتیش میں تعاون یا بیان دینے کے لیے دستیاب نہیں ہوئی ہے۔
لاہور پولیس کا کہنا ہے کہ قانون کیلئے سب برابر ہے عیشا کا چالان عدالت مین پیش کریں گے۔پولیس نے تسلیم کیا ہے دو بھائیوں کو گاڑی تلے کچلنے والی نجی یونیورسٹی کی طالبہ سے تاحال تفتیش نہیں کر سکے۔پولیس کے مطابق خاتون نےعدالت سے عبوری ضمانت کروا رکھی ہے۔کوشش کی جائے گی کہ طالبہ کی ضمانت منسوخ کرواکے اس کا چالان عدالت میں پیش کیا جائے۔
ایس ایس پی انویسٹی گیشن کا کہنا ہے کہ قانون سے کوئی بالا تر نہیں، قانون سب کے لیے برابر ہے، چاہے کوئی کتنا ہی با اثر کیوں نہ ہو۔انہوں نےکہا کہ لاہور کی معروف نجی یونیورسٹی کی طالبہ کے والد بینکار ہیں۔خاتون ملزمہ نے 7 نومبر تک عدالت سے عبوری ضمانت کروائی ہے اور تاحال شامل تفتیش نہیں ہوئی۔ ضمانت کے وقت مقدمہ کے تفتیشی افسر نے خاتون ملزمہ کو بیان رکارڈ کروانے کا کہا تھا۔تاہم ملزمہ نے پولیس کو بیان دینے سے انکار کر دیا۔
یاد رہے کہ جنوبی چھاؤنی کےعلاقے کیولری گراونڈ کے قریب ڈرائیونگ کے دوران اس طالبہ نے فوج میں بھرتی کے خواہش مند دو بھائیوں کو کچل ڈالا تھا، دونوں بھائیوں نے اسپتال میں دم توڑ دیا تھا۔