وزیر اعظم آفس کا کہنا ہے کہ گرینڈ حیات ہوٹل کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے 13دسمبر کا فیصلہ تاحال نہیں ملا ہے۔ گرینڈ حیات کی منتظمہ نے ازخود اشتہارات کے ذریعہ اپنے ٹاورز کو پریمئم ریذیڈنشیل پروجیکٹ قرار دیا۔ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو مفادات کے ٹکرائو کے باعث پبلک اکائونٹس کمیٹی اجلاسوں کی صدارت سے روک دیا گیا۔ گرینڈ حیات ہوٹل کے لئے لیزڈ جگہ پر سر وسڈ اپارٹمنٹس کے نام سے رہائشی اپارٹمنٹس کی تعمیر کا معاملہ سپریم کورٹ نے 28 دسمبر سے قبل فیصلے کیلئے وفاقی کابینہ کے حوالے کیا۔ اگر اس تاریخ تک کابینہ کوئی فیصلہ کرنے میں ناکام رہی تو پھر سپریم کورٹ اس کا فیصلہ کرے گی۔ اراضی 2005ء میں فائیو اسٹار ہوٹل تعمیر کرنے کیلئے لیز کی گئی تھی۔ اسلام آباد میں شاہراہ دستور پر اس اراضی پر ہوٹل کی تعمیر 2009ء تک مکمل ہونا تھی۔ کابینہ کی اہم شخصیت جو اس عمارت میں ایک رہائشی اپارٹمنٹ کے مالک ہیں، وہ اس حوالے سے کابینہ اجلاس کی صدارت کریں گے؟ اس اجلاس میں کیس کی قسمت کا فیصلہ ہوگا۔وزیراعظم کے معاون برائے میڈیا افتخار درانی نے اس پر کسی تبصرے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے سے لاعلم ہیں اور گزشتہ جمعرات ،20دسمبر کو کابینہ میں یہ معاملہ زیرغور نہیں آیا۔ سیکرٹری کابینہ فضل عباس نے عدالتی احکامات کے باوجود معاملہ جمعرات کابینہ ایجنڈے پر نہ ہونے کے بارے میں استفسار پر کہا کہ کابینہ ڈویژن نے کیس وزارت داخلہ/ سی ڈی اے کو بھیجا تھا لیکن وہ جمعرات تک ایجنڈے میں شمولیت کے لئے نہیں ملا۔ان کا کہنا تھا کہ جیسے ہی کیس سی ڈی اے سے موصول ہوجائے گا اسے کابینہ کے آئندہ اجلاس کے ایجنڈے میں شامل کرلیا جائے گا۔ افتخار درانی سے جب پوچھا گیا کہ بحیثیت چیئرمین پبلک اکائونٹس کمیٹی شہباز شریف مفادات کے ٹکرائو کے خدشے کے پیش نظر مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت کے منصوبوں پر آڈٹ اجلاسوں کی صدارت نہیں کرسکیں گے تو اس اصول کی بنیاد پر کیا گرینڈ حیات میں رہائشی کمپلیکس کی تعمیر پر اجلاس کی صدارت منصفانہ بات ہوگی؟ اس پر افتخار درانی کا کہنا تھا کہ وہ ان معاملات کے بارے میں نہیں جانتے، لہٰذا سیکرٹری وفاقی کابینہ سے پوچھا جائے ، جب کہ سیکرٹری وفاقی کابینہ نے کہا کہ چیئرمین سی ڈی اے سے اس ضمن میں معلومات لی جائیں۔ جب دی نیوز کو چیئرمین سی ڈی اے سے معلومات کا کہا جارہا تھا تو اس وقت ٹی وی چینلوں پر سی ڈی اے چیئرمین کی برخاستگی کی خبریں چل رہی تھیں جس کی وجہ صرف فائیو اسٹار ہوٹل کے لیے لیز زمین پر سروسڈاپارٹمنٹس کے نام پر رہائشی اپارٹمنٹس کی ریگولر ائز یشن سے متعلق ان کا موقف تھا۔