عائشہ امجد کا ایف بی آر کے ساتھ چار سال تک چوہے بلی کا کھیلا جانے والا کھیل

:

فیڈرل بورڈ  آف  ریوینیو نے جنرل قمر جاوید باجوہ  کی اہلیہ  عائشہ امجد کے جمع کردہ ٹیکس گوشوراوں میں اثاثوں کے حوالے  تضادات کی کھوج لگائی ۔

ایف بی آر اور عائشہ امجد کے درمیان باہمی  خط و کتابت کے طویل سلسلے کے بعد ایف بی آر نے ایک انکوائری بند کر دی جبکہ عائشہ امجد کے خلاف دیگر انکوائریوں کے نتائج موہوم رہے۔ 

جنرل قمر جاوید باجوہ کی  اہلیہ کو بھیجے گئے مختلف خطوط میں ایف بی آر نے ذرائع آمدن، اثاثوں حصول کے طریقہ کار، جائیدادیں چھپانے اور ان کے  شوہر  کی جانب سے تحفے کے طور پر اثاثوں کی منتقلی پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔

 بالآخر، انکوائری کرنے والے  افسر کو تبدیل کر دیا گیا اور ایک انکوائری بند کر دی گئی۔ اور پھر  ایف بی آر نے   عائشہ  امجد  کو کلین چٹ دے دی اور مزید سوالات پوچھنا چھوڑ دیا۔

عمارہ شاہ

سرکاری دستاویزات سے پتہ چلتا ہے کہ 2016 سے 2020 کے دوران  عائشہ امجد کی  کے ٹیکس گوشواروں  میں ان کے اثاثوں  کے  اندراج کے حوالے سے ، ایف بی آر نے جنرل باجوہ کی اہلیہ عائشہ امجد کے ساتھ طویل  خط و کتابت کی۔

ایف بی آر، جنرل قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ  عائشہ  امجد کو 2014 اور 2015 کے ٹیکس ریٹرن فائل کرنے اور  اثاثوں کی آمدنی کے ذرائع کے ثبوت فراہم کرنے  کے حوالے سے  قائل کرنے میں ناکام رہا۔ بالآخر ایف بی آر کو  معلوم ہوا  کہ عائشہ امجد کون تھیں۔ اس موقع پر ایف بی آر نے عائشہ  امجد سے مزید کوئی سوال کرنا بند کر دیا اور وہ  کسی کو بھی جوابدہ ہوئے بغیر  اپنی جائیدادوں کی فہرست میں اضافہ کرتی رہیں۔ 

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (ڈی جی-آئی ایس پی آر) کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل بابر افتخار سے  فیکٹ فوکس کی جانب سے آرمی چیف کا ورژن لینے کے لیے بارہا  رابطہ کیا گیا تاہم انہوں نے کسی بھی سوال کا جواب دینے سے گریز کیا۔

چیف کی اہلیہ کو بھیجے گئے مختلف خطوط میں ایف بی آر نے ذرائع آمدن، حصول کے طریقہ کار، جائیدادیں چھپانے اور ان کی شریک حیات کی جانب سے تحفے کے طور پر اثاثوں کی منتقلی پر عدم اطمینان ظاہر کیا۔ تاہم، آخر میں، ایف بی آر نے اپنی کارروائی کو اچانک بند کر دیا اور کہا کہ وہ سمجھتے ہیں کہ چیف کی اہلیہ کے ویلتھ سٹیٹمنٹس میں پائے جانے والے تمام تضادات کو درست طریقے سے طے کر لیا گیا ہے اور یہ کہ  ایف بی آر کا ابتدائی نوٹس ایک  غلط فہمی پر مبنی تھا جس میں عائشہ  امجد سے اپنے شوہر جنرل قمر جاوید باجوہ سے تحفہ وصول کرنے کے ثبوت پیش کرنے کو کہا گیا تھا۔ عائشہ امجد  کی جانب سے 2016 میں  ظاہر کی گئیں  کچھ جائیدادیں، ان کے شوہر کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ سے ان کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں منتقل کی گئی تھیں۔ اور انھوں نے اسے بطور  "تحفہ”   ظاہر کیا  اور ایف بی آر حکام نے اسطرح سے تحفہ وصول کرنے کے دستاویزی ثبوت کے بارے میں پوچھنا شروع کر دیا۔ تاہم یہ معاملہ حل ہو گیا۔ عائشہ امجد  کو نوٹس بھی جاری کیے گئے جس میں ان سے ٹیکس کٹوتیوں اور نئی خریدی گئی  جائیداد  ظاہر نہ کرنے کے حوالے سے وضاحت اور  ثبوت مانگے گئے۔

فیکٹ فوکس مذکورہ باہمی خط و کتابت کی سال بہ سال   تفصیل  اپنے قارئین کے سامنے  سامنے لا رہا ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ عائشہ امجد نے 10 اگست 2016 کو ٹیکس فائلر کے طور پر رجسٹریشن کروائی۔

2016

عائشہ امجد نے سال 2016 کے لیے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں 66,261,015 روپے مالیت کے سات ” دیگر اثاثے” ظاہر کیے تھے۔ ان اثاثوں کی کوئی تفصیل نہیں دی گئی تھی۔

اس کے علاوہ انھوں  نے 56,000,000  اور 4,700,000 روپوں کے تحفوں ے کا بھی ذکر کیا۔

ایف بی آر:

06 دسمبر 2016 کو ایف بی آر نے آرمی چیف قمر جاوید باجوہ کی اہلیہ عائشہ امجد کو دو خط لکھے۔ ان خطوط میں ان سے  2014 اور 2015 کے ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی درخواست کی گئی تھی۔

30 جون 2018 کو ایف بی آر کی جانب سے ایک اور خط لکھا گیا جس میں انہوں نے کہا کہ عائشہ امجد کے سال 2016 کے انکم ٹیکس گوشواروں میں ان کی صرف 66,261,015 روپے کی جائیداد ظاہر کی گئی ہے۔ ویلتھ اسٹیٹمنٹ کے بغور مشاہدے   سے یہ بات سامنے آئی کہ گزشتہ سال کی کل دولت صفر تھی اور فوری طور پر سال 2016  میں  66,261,015 روپے تک پہنچ گئی۔ ایف بی آر نے عائشہ امجد سے کہا کہ وہ 4,700,000 روپے کی "دیگر ذرائع” سے ہونے والی آمدنی کی کی تفصیل بھی سامنے لائیں جس کا ذکر انھوں نے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں کیا ہے۔

ایف بی آر  نے عائشہ امجد سے 56,000,000 روپے کے تحفے کی رسیدیں اور تحفہ کی منتقلی کاطریقہ  کار بھی پیش کرنے کو کہا جس کا  ٹیکس گوشواروں میں ذکر کیا گیا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انکم ٹیکس آرڈیننس 2001 کے سیکشن 120(1) کے تحت ان کے کیس میں مکمل کی گئی تشخیص نہ صرف غلط ہے بلکہ محصولات کے مفاد کے لیے بھی منفی ہے۔

عائشہ امجد کا جواب:

مذکورہ خط کے جواب میں 02 اپریل 2018 کو مسز عائشہ امجد نے لکھا کہ 2016 سے پہلے ان کی اپنی کوئی آمدنی نہیں تھی اور ان کے تمام اثاثے اور جائیدادیں ان کے شوہر جنرل قمر جاوید باجوہ کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں ظاہر کر دیئے گئے تھے۔  سال 2016  میں ہی ، پہلی بار ان کی جائیداد سے 6,969,600 روپے کی سالانہ آمدنی شروع ہوئی، اس لیے اب  ان کے نام پر الگ انکم ٹیکس جمع کروایا گیا۔ لہٰذا، کل 66,261,015 روپے کے اثاثے ان کے شوہر کے ویلتھ سٹیٹمنٹ سے منتقل کیے گئے۔

ایف بی آر:

فیڈرل بیورو آف ریونیو نے 12 اپریل 2018 کو دوبارہ عائشہ امجد سے 66,261,015 روپے کے تحفے میں دیے گئے کراس چیک کی کاپی اور گفٹ کی رقم کی تصدیق کے لیے دونوں میاں بیوی کی بینک اسٹیٹمنٹس جمع کرانے کی درخواست کی۔

عائشہ امجد کا جواب:

عائشہ امجد نے 17 اپریل 2018 کو سال 2016 کے لیے اپنے ویلتھ سٹیٹمنٹ پر نظرثانی کی اور 18 اپریل 2018 کو ایف بی آر کو جواب دیا کہ انھوں نے اپنے ٹیکس گوشواروں میں غلطی  سے اپنے شوہر کی  کےٹیکس  گوشواروں  منتقل کردہ اثاثوں کو "گفٹ” ظاہر  کر دیا تھا لہذا، ایک نظرثانی شدہ ویلتھ اسٹیٹمنٹ جمع کرائی گئی جس میں درستگی کر دی گئی تھی۔

ایف بی آر:

14 مئی 2018 کو ایف بی آر نے عائشہ امجد کو ایک نوٹس بھیجا یاددہانی کرائی کہ کافی وقت گزر جانے کے بعد بھی کوئی تعمیل نہیں کی گئی۔ اور  یہ کہ جسطرح  عائشہ امجد نے  پچھلے جواب

میں ذکر کیا تھا  انحیں  تحفہ دینے والا باقاعدہ ریٹرن فائلر تھا اور اس کی تصدیق ان کے انکم ٹیکس گوشواروں سے کی جا سکتی تھی لیکن ایف بی آر کے سسٹم میں  ظاہر نہیں ہو رہا۔

عایشہ امجد کو  اپنا جواب جمع کرانے کے لیے ایک مقررہ تاریخ دی گئی اور خبردار کیا گیا کہ اگر بروقت تعمیل نہ کی گئی اور جواب ایف بی آر کو مطمئن نہ کر سکا تو مزید قانونی کارروائی  کی جائے گی ۔

عائشہ امجد کا جواب:

19 مئی 2018 کو عائشہ امجد نے ایف بی آر کے خط کا جواب دیا جو 14 مئی 2018 کو لکھا گیا تھا اور   21 مئی 2018  جواب جمع کروانے کی آخری تاریخ قرار دی گئی تھی۔ انہوں نے اپنے جواب میں لکھا  کہ ان اعتراضات  کا جواب جمع کرا چکی ہیں اور  درخواست کی کہ بھیجے گئے نوٹس کو واپس لیا جائے۔

ایف بی آر:

19 مئی 2018 کو، ایف بی آر نے عائشہ امجد کے  اثاثوں کی منتقلی سے متعلق ان کے سابقہ جواب پر جاری کیے گئے نوٹس کا حوالہ دیا۔ ایف بی آر نے لکھا کہ ان کے جواب میں اثاثوں کی منتقلی سے متعلق کوئی ثبوت نہیں تھا۔ انھیں کہا گیا کے وہ  اپنے تحریری جواب کے ساتھ ساتھ اثاثوں کی منتقلی کے دستاویزی ثبوت کے ، گفٹ ڈیڈ اور اپنے اور اپنے شوہر کے  انکم ٹیکس ریٹرن کی کاپی بھی جمع  کرائیں۔

2017

عائشہ امجد نے 11 ستمبر 2017 کو سال 2017 کے لیے اپنے ٹیکس گوشوارے اور ویلتھ سٹیٹمنٹ جمع کرائے اور ان کے ” دیگر اثاثے” سات سے بڑھ کر نو ہو گئے لیکن اس  ایف بی آر کی جانب سے  مسلسل یاد دہانیوں اور  خبردار کیئے جانے کی وجہ سے انہوں نے آٹھ میں سے دو کی اثاثوں  تفصیلات بتا دیں۔ باقی کے چھ  "دیگر اثاثے” ابھی تک نامولوم تھے اور کوئی تفصیل درج نہیں کی گئی تھی۔

ایف بی آر:

ایف بی آر  نے 21 جنوری 2020 کو مالی سال 2017 کے حوالے سے عائشہ امجد کو  ایک خط لکھا، جس میں کچھ تضادات کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا گیا کہ "سال 2017 کے ویلتھ اسٹیٹمنٹ سے پتہ چلتا ہے کہ آپ نے کل اثاثے 201 108,763,459 روپے مالیت کے ظاہر کئے ہیں  جبکہ پچھلے سال کے اثاثوں  66,261,015  تھے اور  اس میں  34,785,000  روپے مالیت کے گفٹ کا بھی ذکر ہے ۔ یہاں تحفہ کی وصولی کے طریقہ کار کی تصدیق کی ضرورت ہے کہ آیا یہ عام بینکنگ چینل کے ذریعے موصول ہوا ہے یا نہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ گفٹ دینے والے کی  تفصیلات بشمول NTN نمبر، ویلتھ اسٹیٹمنٹ، بینک اسٹیٹمنٹ، اور گفٹ ڈیڈ جمع کرانے کو بھی کہا گیا۔

عائشہ امجد کا جواب:

عائشہ امجد نے مذکورہ خط کا جواب  کے جواب  28 جنوری 2020  اور کہا کہ کہ تحفے کی رقم کا ذکر ان کی شوہر  کے سال 2016  کی  ریکنسیلیشن اسٹیتمنٹ میں بھی کیا گیا ہے اور مزید کہا گیا  کہ یہ  رقم ان کے شوہر جنرل قمر جاوید باجوہ کی زرعی زمین بیچے جانے پر وصول ہوئی ۔ انھوں نے  اس  خط کے ساتھ ان کے شوہر کی ویلتھ اسٹیٹمنٹ  کی فوٹو کاپی بھی  منسلک کی۔

2018

عائشہ امجد نے  سال 2018  کے لیے اپنے انکم ٹیکس گوشوارے اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ 15 نومبر 2018   کو جمع کرائی۔ اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں، انہوں نے چودہ ” دیگر اثاثے” ظاہر کیے لیکن اس بار ان میں سے آٹھ اثاثوں کی تفصیلات بتائی اور چھ نامعلوم رہے۔

ایف بی آر:

ایف بی آر نے 16 دسمبر 2020 کو  عائشہ امجد  کو ایک نوٹس بھیجا، جس میں کہا گیا کہ  عائشہ امجد نے  سال  2018 کے اپنےانکم ٹیکس گوشواروں اور  ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں نئی خریدی گئی جائیداد کو ظاہر نہیں کیا۔  ان سے کہا گیا  کہ وہ اس  غلطی کی وضاحت دیں اور سال 2018 کی  پوری  تفصیلات بتاتے ہوئے اپنی نظر ثانی شدہ   ویلتھ  اسٹیٹمنٹ جمع کرائی جائے۔

فیکٹ فوکس فائنڈنگ:

 عائشہ امجد نے چار مرلہ کی یہ پراپرٹی ربنواز فرید نامی شخص سے خریدی۔ ایف بی آر کے نوٹس پر ان کا شناختی کارڈ نمبر بھی درج تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ اس پراپرٹی کے مالک 57 سالہ ربنواز (2018 میں  53 سال کے تھے) نے 27 جون 2018 کو ٹیکس کے لئے  رجسٹر  ہوئے۔ انہوں نے ایف بی آر کے ریکارڈ کے مطابق 2018 میں کوئی ٹیکس ادا نہیں کیا۔

عائشہ امجد کا جواب:

عائشہ امجد نے 25 دسمبر 2020 کو  اس حوالے سے جواب دیا، اور ذکر کیا کہ انہوں نے اپنی ویلتھ اسٹیٹمنٹ میں اپنے تمام اثاثوں کو ایف بی آر کے مطالبہ کے مطابق ظاہر کیا ہے اور ایف بی آر سے نوٹس  واپس لینے کی  کی درخواست  بھی کی۔

2019

سال 2019 میں عائشہ امجد کو ایف بی آر کی جانب سے مسلسل نوٹسز اور وارننگز کی وجہ سے تمام  ” دوسرے اثاثے” ظاہر کرنے پڑے۔

2020

ایف بی آر:

ایف  بی آر نے عائشہ امجد کو نوٹس بھیج کر ٹیکس کٹوتی کے سرٹیفکیٹ کے مکمل دستاویزی ثبوت تصدیق کے لیے جمع کرانے کو کہا۔

ایف بی آر نے عائشہ امجد کو ٹیکس سال 2016 کے حوالے سے  اعتراضات کے بارے میں اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے متعدد  بار یاد دہانی کرائی گئی اور بالآخر 24 دسمبر 2020 کو انکوائریکدم ختم  کر دی۔

2021

06 اکتوبر 2021 کو، جب عائشہ امجد نے سال 2021 کے لیے اپنے گوشوارے جمع کرائے، تو ایف بی آر نے انہیں دوبارہ اس کی خود تشخیص  کرنے کے لیے ایک خط جاری کیا ، اور یہ کاروائی  فیکٹ فوکس کے پاس دستیاب ریکارڈ کے مطابق  کسی منطقی انجام تک نہیں پہنچی ۔

Document 1-A

Document 1-B

Document 2

Document 3-A

Document 3-B

Document 4

Document 5

Document 6-A

Document 6-B

Document 7

Document 8

Document 9

Document 10

Document 11

Document 12

Document 13

Document 14

Document 15

Document 16

Document 17

Document 18

Document 19-A

Document 19-B

Document 20

Document 21

Document 22

Scroll to Top