جنرل باجوہ کے اثاثوں پر فیکٹ فوکس کی خبر، ن لیگ کی انتقامی کاروائی جاری، ایف بی آر افسران کے خلاف ایف آئی آر کا اندراج

جنرل قمر باجوہ کے اہل خانہ کے اثاثوں پر خبر، ایف آئی اے کا ایف بی آر کے ملازمین پر کریک ڈاون جاری، ایف آئی آر کا اندراج، تمام نامزد افراد گرفتار

ماضی میں بھی سرکاری اہلکاروں اور پرائیویٹ افراد کے سالانہ ٹیکس گوشواروں پر مبنی خبریں چھپتی رہی ہیں مگر کبھی بھی اس طرح کا ایکشن نہیں ہوا جیسی انتقامی کاروائی ن لیگ کی حکومت کر رہی ہے۔

سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ان کے خاندان کے افراد کے پچھلے چھ سال میں بنائے جانے والے اثاثوں کےبارے میں فیکٹ فوکس کی خبر کے بعد مسلم لیگ نواز کی حکومت اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کے حکم پر ایف آئی اے نے ایف بی آر کے مختلف افسران کے خلاف ٹیکس ڈیٹا لیک کرنے کے جرم میں ایف آئی آر درج کر لی۔

ایف بی آر میں ایک انکوائری کے بعد بیورو کے ممبر آئی ٹی عبدالماجد یوسفانی  کی جانب سے ایف بی آر کے ملازمین کے خلاف لاہور ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل  میں  ایف آئی آر کی درخواست دی گئی اور پندرہ دسمبر دو ہزار بائیس کو یہ ایف آئی آر درج کر دی گئی۔ ایف آئی آر  پی سی اے انیس سو سنتالیس کی دفع پانچ۔دو، پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ ایک سو نو اور پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ دو ہزار سولہ (پیکا 2016) کی دفعات تین اور چارکے تحت کاٹی گئی۔ 

اس ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق ایف بی آر کی انکوائری کے نتیجے میں تین سرکاری ملازمین کو نامزد کیا گیا جن میں ارشد علی قریشی ولد  ارشاد علی قریشی، ریجنل ٹیکس آفس لاہور، شہزاد نیاز ولد نیاز محمد  سپروایزر کارپوریٹ ٹیکس آفس لاہور  اور محمد عدیل اشرف ولد اشرف علی یو ڈی سی آر ٹی او لاہور شامل ہیں۔ ایف بی آر کے ان ملازمین پر الزام ہے کہ انھوں نے  ایک دوسرے کے ساتھ مل کر بے ایمانی اور دھوکہ دہی سے  اعلی سرکاری عہدیدار اور ان کے اہلِ خانہ کا سرکاری ریکارڈ نہ صرف غیر قانونی حاصل کیا بلکہ غیر متعلقہ لوگوں کو بھی  فراہم کیا۔ 

ایف آئی آر کے مطابق، شہزاد نیاز ولد نیاز محمد  جو کہ لاہور کارپوریٹ ٹیکس آفس میں سپروائزر ہیں، انھوں نے غیر قانونی طریقے سے اٹھارہ جنوری دو ہزار بائیس اور  بیس جنوری دو ہزار بائیس سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے ٹیکس ریکارڈز تک رسائی حاصل کی۔ اسی طرح ان کی اہلیہ عائشہ امجد کے ٹیکس ریکارڈز تک  پندرہ دسمبر دو ہزار اکیس، تین جنوری دو ہزار بائیس اور اکیس فروری دو ہزار بائیس کو رسائی حاصل کی اور پھر یہ ریکارڈ غیر قانونی طور پر ارشد علی قریشی ولد ارشاد علی قریشی جو سپروائیزر آر ٹی او لاہور ہیں، ان کو واٹس ایپ نمبرپر بھیجا گیا۔

ایف آئی آر کے مندرجات کے مطابق، اسی طرح محمد عدیل اشرف ولد اشرف علی جو کہ آر ٹی او لاہور میں یو ڈی سی ہیں ان پر الزام ہے کہ انھوں نے غیر قانونی طریقے سے سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ  کی بہو ماہ نور صابر کے ٹیکس ریکارڈز تک انتیس دسمبر دو ہزار اکیس کو رسائی حاصل کی اور یہ ریکارڈ  بھی غیر قانونی طریقے سے ارشد علی قریشی ولد ارشاد علی قریشی کو شہزاد نیاز ولد نیاز محمد کے ذریعے فراہم کیا گیا۔ مزید براں ارشد علی قریشی ولد ارشاد علی قریشی نے یہ معلومات غیر متعلقہ افراد کے ساتھ شئیر کیں۔ لہذا بادی انظر میں ایف بی آر کے مندرجہ بالا افسران  نے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرنے  اور آگے شئیر کرنے کا  مجرمانہ فعل سر انجام دیا ہے۔ اس لئے ان تینوں افسران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ غیر سرکاری افراد کے شامل ہونے کے نتیجے میں ان کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ ماضی میں متعدد بار سرکاری عہدیداران اور غیر سرکاری افراد کے ٹیکس ریکارڈز اور سالانہ ٹیکس گوشواروں کی تفصیلات سامنے آتی رہی ہیں اور مسلسل اس طرح کی خبریں چھپتی رہیں ہیں۔ لیکن جس طرح کی انکوائری اس معاملے میں پاکستان مسلم لیگ نواز اور وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار کی جانب سے آرڈر کی گئی، اس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ فیکٹ فوکس کی خبر جاری ہونے کے فوراً بعد پاکستان مسلم لیگ نواز کی حکومت نے بدترین میڈیا سنسرشپ کی پالیسی پر عمل درآمد کرتے ہوئے فیکٹ فوکس کی ویب سائیٹ کو ہی پاکستان بھر میں بند کر دیا۔ پاکستان مسلم لیگ نواز کی طرف سے ایف بی آر کے ان افسران کو فیکٹ فوکس سے تعلق کے شبہ میں انتقامی کاروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

Scroll to Top