لوٹی ہوئی رقم بازیاب ہونے تک بیمار اشرف کیسے زندہ رہے گا؟

لوٹی ہوئی رقم بازیاب ہونے تک بیمار اشرف کیسے زندہ رہے گا؟نیشنل سیونگز کے عملے نے 70برس کے بزرگ کے 1کروڑ78لاکھ روپےسےزائد بذریعہ فراڈ ہتھیالیے۔تفصیلات کے مطابق،حکومتی عہدیداروں کی جانب سے 70برس کے بزرگ محمد اشرف سے فراڈ کے ذریعے ان کی جمع پونجی 1کروڑ78لاکھ 50ہزار روپے لوٹے جانے کی خبر سے واضح ہوتا ہے کہ ہمارا تحقیقات ، پراسیکیوشن اور قانونی نظام کتنا گیا گزرا ہے۔پورے اسکینڈل کا انکشاف ثبوتوں کےساتھ ہوا ، دو ملزمان نے اپنے جرم کا اقرار بھی کیا اور ایف آئی اے نے انہیں گرفتار بھی کرلیا، لیکن اس کے باوجود بزرگ شہری انصاف سے محروم رہ کر سخت دشواریوں کے ساتھ اپنی زندگی گزار رہے ہیں کیوں کہ ان کا گزر اوقات نیشنل سیونگز سے ملنے والے منافع سے ہوتا تھا ،جب کہ عمر رسیدہ ازواج کے سوا ان کا کوئی ولی وارث بھی نہیں ہے۔محمد اشرف جو کہ راولپنڈی میں سیدپور ایریا کے رہائشی ہیں ، انہوںنے چھوٹے موٹے کاروبار کرکے ایک اچھی زندگی گزاری ، لیکن دو شادیاں کرنے کے باوجود ان کی کوئی اولاد نہیں ہوئی۔ساٹھ سال کی عمر میں انہیں گردوں کی بیماری لاحق ہوگئی اور انہیں مہینے میں دو مرتبہ ڈائلیسز کے عمل سے گزرنا ہوتا ہے، اسی لیے انہوں نے اپنی جمع پونجی 1کروڑ78لاکھ 50ہزار روپےنیشنل سیونگز میں جمع کرادیئے ، تاکہ اس سے ملنے والے منافع سے اپنا گزراوقات کرسکیں۔تاہم، 2017کے اواخر میں گرتی ہوئی صحت کے باعث وہ نیشنل سیونگز کے دفتر سے اپنا منافع لینے جانے سے قاصر ہوگئے ۔ان کی درخواست پر نیشنل سیونگز کے کچھ جونیئر افسران منافع دینے ان کے گھر آئے ، یہاں سے ہی فراڈ کا آغاز ہوتا ہے۔نیشنل سیونگز کے ان عہدیداروں نے محمد اشرف سے کہا کہ وہ نیشنل سیونگز کی دوسری اسکیم میں سرمایہ کاری کریں ، جس میں انہیں زیادہ منافع ملے گا۔اس کے بعد نیشنل سیونگز کے عہدیداروں نے محمد اشرف سے نیشنل سیونگز سرٹیفکیٹ حاصل کیے اور محمد اشرف نامی دوسرے شخص کے ذریعے نیشنل سیونگز اکائونٹس سے ساری رقم فراڈ کے ذریعے نکال لی۔بعد ازاں، نیشنل سیونگز نے خود ہی فراڈ کا پتہ لگایا اور تقریباً10لاکھ روپے بازیاب کرکے بزرگ محمد اشرف کو دے دیئے ، جنہیں اس رقم کی سخت ضرورت تھی کیوں کہ ان کے علاج معالجہ پر ماہانہ ایک لاکھ روپے خر چ ہوتے ہیں اور اس کیس کی رپورٹ ایف آئی اے کو کردی۔فراڈ میں ملو ث افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔تاہم، فراڈ کے باعث محمد اشرف کی زندگی بری طرح متاثر ہوئی اور انہیں اپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے قرضے لینے پڑےاور اب ان کے پاس اپنے علاج کے پیسے بھی نہیں ہیں۔اگر ایف آئی اے اور قانونی نظام پر بھروسہ کیا جائے اور دونوں بلاتاخیر اپنی ذمہ داریاں پوری کریں تو 2سے3سال کے اندار یہ قانونی کارروائی مکمل ہوگی اور مکمل رقم ملزمان کے اثاثے فروخت کرکے بازیاب کرائی جائے گی۔لیکن اس پوری مدت میں محمد اشرف اور ان کی عمر رسیدہ ازواج کا کیا ہوگا؟وہ اپنے مہنگے علاج کی رقم کہاں سے اداکریں گے؟اگر ان کی پوری رقم 2سے3سال بعد بازیاب کرکے انہیں دی بھی جاتی ہے تو کیا یہ انصاف کہلائے گا؟کیا انہیں اس پوری مدت کے دوران منافع کی رقم بھی دی جائے گی؟کیا اس وقت نیشنل سیونگز اتنی ہی مالیت کے اکائونٹس ، جس میں اتنا ہی منافع ملے ان کے نام پر کھولے گا؟محمد اشرف کو سب سے بڑا نقصان ان دس لاکھ روپے کا ہوا ہے۔

Scroll to Top